بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین دن تک جنابت کی حالت میں رہنا


سوال

 اگر کوئی  لڑکا جنابت  کی حالت میں دو تین دن رہے ، اس کا کیا حکم ہے؟

 

جواب

غسل فرض ہوجانے کے بعد جس قدر جلدی غسل کرلے بہتر ہے، تاہم اگر کسی وجہ سے فوری طور پر  فرض غسل  نہ کرسیکیں اور اس میں تاخیر ہوجائے ، لیکن   غسل میں تاخیر کی صورت میں  کوئی نماز قضا نہ ہو تو  اس  کی گنجائش ہے،  ایسی صورت میں اس وقت تک کے لیے  ہاتھ منہ دھولے یا وضو کرلے،اور اگر کوئی شخص اتنی دیر تک غسل کو مؤخر کرے کہ اس میں نماز قضا   ہو جائے تو وہ گناہ گار ہے ۔

لہذ ا صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ  لڑکے کا غسل ِ جنابت کو بلاعذر تین دن تک مؤخر کرنا گناہ ہے ،جس پر توبہ و استغفار لازم ہے ،نیز تین دن کی نماز وں کی قضا بھی لازم ہے ۔ ہاں اگر وہ لڑکا اتنا بیمار تھا کہ غسل نہیں کرسکتا تھا تو وہ معذور ہے۔

في الفتاوى الهندية :

"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط. قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به."

(1/ 16ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں