ہمارے ادارے میں تین دن مسلسل معمولی سا لیٹ آنے پر ایک یوم کی مکمل اجرت سیلری سے کاٹ لی جاتی ہے، گذشتہ ماہ ۳ ہزار روپے کاٹے گئے ،کیا ادارے کی انتظامیہ کااس طرح کرنا جائز ہے ؟کہ بندے کی ایک دن کی مکمل محنت کی اجرت سے محروم کردیا جائے۔،اکثر اداروں میں ملازم جتنی دیر لیٹ ہوتا ہے، اس دن کی اجرت کے حساب سے تاخیری منٹ کے پیسے کاٹ لیے جاتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟
اگر کوئی ادارہ یا کمپنی یہ ضابطہ بناتی ہے کہ تین دن لیٹ جانے کی وجہ سے ایک دن کی تنخواہ کٹ جائے گی، تو یہ ضابطہ شرعاً درست نہیں، تین دن تاخیر سے آنے پر پورے ایک دن کی تنخواہ کاٹنا جائز نہیں ؛ اس لیے ملازم نے جتنا وقت دیا ہے اتنے وقت کی تنخواہ کا وہ مستحق ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"وفي شرح الآثار: التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال".
(فصل فی التعزیر، ج:5، ص:41، ط: سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"والأجرة إنما تكون في مقابلة العمل."
(مطلب أنفق على معتدة الغير،156/3،ط:ايچ ايم سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100199
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن