بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین دن کی بے ہوشی میں فوت شدہ نمازوں کا حکم


سوال

اگر ایک بندہ تین دن تک بےہوش ہوا  اس کے بعد وہ فوت ہوا تو آیا اس کے ورثاء پر اس کی  نمازوں کا فدیہ  ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  اگرکوئی شخص ایسی بے ہوشی میں مبتلا   ہو جائے کہ اسے نماز کے بارے میں اطلاع دینے کے باوجود  وہ مطلع نہ ہو سکے،  اور  مسلسل چھ نمازیں  مکمل بے ہوشی میں گزر جائیں،تو ایسی صورت میں وہ نمازیں  مبتلا بہ   کے ذمہ معاف ہو جاتی ہیں، ہوش میں آنے کے بعد ان نمازوں کی قضا  واجب نہیں ہوتی؛ لہذا صورت مسئولہ مذکورہ شخص کے تین  دن کی بے ہوشی کی حالت میں فوت ہونے والی نمازوں  معاف ہیں ، اور  مرحوم کے ورثاء پر ان نمازوں کا فدیہ لازم نہیں ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و من أغمي عليه خمس صلوات قضى، و لو أكثر لايقضي، و الجنون كالإغماء و هو الصحيح، ثم الكثرة تعتبر من حيث الأوقات عند محمد -رحمه الله تعالى- وهو الأصح، هذا إذا دام الإغماء و لم يفق في المدة أما إذا كان يفيق ينظر فإن كان لإفاقته وقت معلوم مثل أن يخف عنه المرض عند الصبح مثلًا فيفيق قليلًا ثم يعاوده فيغمى عليه تعتبر هذه الإفاقة فيبطل ما قبلها من حكم الإغماء إذا كان أقل من يوم وليلة، وإن لم يكن لإفاقته وقت معلوم لكنه يفيق بغتةً فيتكلم بكلام الأصحاء، ثمّ يغمى عليه فلا عبرة بهذه الإفاقة، كذا في التبيين. ولو أغمي عليه بفزع من سبع أو آدمي أكثر من يوم وليلة يسقط عنه القضاء بالإجماع."

(کتاب الصلاۃ، الباب الرابع عشر في صلاة المريض، ج: 1، صفحہ:137، ط: دار الفکر)

الدر المختار مع الرد میں ہے:

"(ومن جن أو أغمي عليه) ولو بفزع من سبع أو آدمي (يومًا وليلةً قضى الخمس وإن زاد وقت صلاة) سادسة (لا) للحرج. ولو أفاق في المدة، فإن لإفاقته وقت معلوم قضى وإلا لا (زال عقله ببنج أو خمر) أو دواء (لزمه القضاء وإن طالت) لأنه بصنع العباد كالنوم."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، ج: 2، صفحہ: 102، ط: ایچ، ایم، سعید)

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قوله: و من جن أو أغمي عليه خمس صلوات قضى ولو أكثر لا) وهذا استحسان والقياس أن لا قضاء عليه إذا استوعب الإغماء وقت صلاة كاملة لتحقق العجز وجه الاستحسان أن المدة إذا طالت كثرت الفوائت فيحرج في الأداء وإذا قصرت قلت فلا حرج والكثير أن يزيد على يوم وليلة لأنه يدخل في حد التكرار والجنون كالإغماء على الصحيح وفي تحرير الأصول الجنون ينافي شرط العبادات وهي النية فلاتجب مع الممتد منه مطلقًا للحرج."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المریض، ج: 2، صفحہ: 127، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں