میرے دادا کا انتقال ہوا، ورثاء میں صرف ایک بیٹا یعنی میرے والد اور ایک بیٹی یعنی میری پھوپھی تھی، دادا کے والدین اور بیوی کا انتقال ان کی زندگی میں ہوچکا تھا۔
پھر میرے والد کا انتقال ہوا، ورثاء میں صرف ہم چھ بیٹے تھے، کوئی بیٹی نہیں تھی،بیوی کا انتقال والد مرحوم کی زندگی میں ہوگیاتھا۔
پھر ایک بیٹے کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیوہ اور پانچ بھائی ہیں، کوئی اولاد نہیں ہے۔
ترکہ کی مالیت تقریباً تیس (30) لاکھ روپے ہے، ورثاء میں ہم پانچ بھائی، ایک پھوپھی اور مرحوم بھائی کی بیوہ یعنی بھابھی ہیں، ان کے درمیان دادا کے ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اور اس میں میرا اور دوسرے بھائیوں کا، پھوپھی کا اور بھابھی کا کتنا کتنا حصہ بنتاہے؟تاکہ میں اسی حساب سے تقسیم کروں اور آخرت میں میرا کوئی مؤاخذاہ نہ ہو۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کے دادا کے ترکہ کی شرعی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ترکہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کی اس کی ادائیگی کے بعد اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں اسے نافذ کرنے کے بعد بقیہ ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 180 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم دادا کی بیٹی یعنی سائل کی پھوپھی کو 60 حصے، دادا کے پوتے یعنی سائل سمیت پانچوں زندہ بھائیوں کو 23، 23 حصے اور بھابھی یعنی مرحوم بھائی کی بیوہ کو 5 حصے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
مرحوم دادا:3/ 9 / 180
بیٹا | بیٹی |
2 | 1 |
فوت شد | 3 |
- | 60 |
مرحوم بیٹا (سائل کا والد):6 (3)۔۔۔۔۔۔مف:2 (1)
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا |
1 | 1 | 1 | 1 | 1 | 1 |
فوت شد | 20 | 20 | 20 | 20 | 20 |
مرحوم پوتا (یعنی سائل کا بھائی):4/ 20۔۔۔۔۔۔۔مف:1
بیوہ | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بھائی |
1 | 3 | ||||
5 | 3 | 3 | 3 | 3 | 3 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کی بیٹی (سائل کی پھوپھی) کو 33.333 فیصد، مرحوم کے پانچ پوتے یعنی سائل سمیت پانچوں زندہ بھائیوں میں سے ہرایک کوکو12.777 فیصد اور بھائی یعنی مرحوم بھائی کی بیوہ کو 2.777 فیصد ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101606
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن