ہمارے والد کے نام ایک گھر ہے، جو اسی لاکھ روپے میں فروخت ہو رہا ہے، والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، والدہ کا انتقال والد صاحب سے پہلے ہوا تھا، دادا دادی بھی پہلے انتقال کرگئے تھے، والد صاحب کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، مذکورہ ورثاء میں یہ رقم کس طرح تقسیم ہوگی؟ راہ نمائی فرمادیجیے!
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخرجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 10 حصے کرکے 2، 2 حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملے گا، تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
میت:10
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 | 1 |
فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ (اسی لاکھ روپے) میں سے 20 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 10 فی صد ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔
یعنی 80 لاکھ روپے میں سے 16 ، 16 لاکھ روپے ہر ایک بیٹے کو اور 8، 8 لاکھ روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144604102214
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن