بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بچوں کے بعد مزید بچے نہ کرنے کا ارادہ کرنے سے گناہ کا حکم


سوال

میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔  اب میں اور میری بیوی دونوں ان تین بچوں پر راضی ہیں، یعنی اور نہیں چاہیے ۔ رزق دینے ولا اللہ ہے،  میرا یقین ہے۔کوئی پریشانی نہیں ہے،  لیکن بس ہم میاں بیوی دونوں ان تین بچوں پر راضی ہیں تو کیا گناہ تو نہیں ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   آپ اور آپ کی اہلیہ  گناہ گار نہیں ہوں گے، البتہ مستقل بنیاد پر  آپریشن کرکے بچہ دانی  نکلوانا یا نس بندی کروانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل   (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً اس کی اجازت نہیں  ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 335):

"العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة".

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175):

"(و يعزل عن الحرة بإذنها)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176):

"أخذ في النهر من هذا و مما قدمه الشارح عن الخانية و الكمال: أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں