بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین افراد کا جمعہ ادا کرنا


سوال

 UAE میں پانچ مہینوں سے جمعہ پر پابندی ہے، ہم گھر پر تین بالغ مرد ( جن میں ایک انتہائی ضعیف بزرگ اور  تیرہ سال کا اچھے قد و قامت کا بچہ ہے)  جمعہ کی نماز جامعہ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق پڑھ رہے ہیں، یہاں کے ماحول کی وجہ سے جگہ کو کھلا رکھنا ممکن نہیں، جب کہ تین افراد میں ایک چھوٹا بالغ مرد ہے،  چار بالغ مرد نہیں ہیں۔

جمعہ چھوڑ کر انفرادی طور پر ظہر پڑھنے کو دل اور  ذہن نہیں مانتا ہے، کیا ہمارا جمعہ ادا کرنا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  جمعہ کی شرائطِ صحت میں سے امام کے علاوہ  کم از کم  تین بالغ افراد کا ہونا ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کل تین ہی بالغ افراد موجود ہیں تو اس صورت میں جمعہ ادا کرنا درست نہ ہوگا، ظہر کی ہی نماز ادا کرنا ضروری ہوگا، چاہے دل مانے یا نہ مانے، راجح قول کی اتباع ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 151):

(و) السادس: (الجماعة) وأقلها ثلاثة رجال (ولو غير الثلاثة الذين حضروا) الخطبة (سوى الإمام) بالنص لأنه لا بد من الذاكر وهو الخطيب وثلاثة سواه بنص - {فاسعوا إلى ذكر الله} [الجمعة: 9]- واحترز بالرجال عن النساء والصبيان فإن الجمعة لا تصح بهم وحدهم لعدم صلاحيتهم للإمامة فيها بحال، بحر عن المحيط.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 154):

(وفاقدها) أي هذه الشروط أو بعضها (إن) اختار العزيمة و (صلاها وهو مكلف) بالغ عاقل (وقعت فرضا) عن الوقت لئلا يعود على موضوعه بالنقض وفي البحر هي أفضل إلا للمرأة. (قوله: وفي البحر إلخ) أخذه في البحر من ظاهر قولهم: إن الظهر لهم رخصة فدل على أن الجمعة عزيمة، وهي أفضل إلا للمرأة لأن صلاتها في بيتها أفضل وأقره في النهر، ومقتضى التعليل أنه لو كان بيتها لصيق جدار المسجد بلا مانع من صحة الاقتداء تكون أفضل لها أيضًا.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں