بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکنیکل ویڈیوز میں مسلمان ماڈل کی خدمات لینا


سوال

ٹیکنیکل ویڈیوز میں کسی کاریگر ماڈل کی ضرورت پڑجاتی ہے، تو اکثر گورے یعنی انگریز ماڈل ہوتے ہیں، اگر اس کےلیے مسلمان ماڈل کی خدمات لیں تو یہ حلال ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر کشی، ويڈيو سازی     اور اسے شائع کرناچاہے کسی بھی ذریعے اور  آلے سے ہو  ناجائز اور حرام ہے۔

صورتِ مسئولہ میں ٹیکنیکل    ویڈیوز بنانے میں چو ں کہ ماڈل کا کردار ادا کرنے والا جاندار   ہوگا، جب کہ  جاندار کی تصاویر والی  ویڈیوز بنانا اور ان ویڈیوز کی تشہیر  کرنا سخت گناہ ہے، اور احادیث مبارکہ میں ایسے لوگو ں کے لیے  سخت عذاب کی وعید آئی ہے،  لہٰذا  ایسی  ویڈیوز بنانا ناجائز اور حرام ہے،ان ویڈیوز کے لیے کسی بھی شخص کو ماڈل بنانا (خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلم) اور ان سے خدمات لینا جائز نہیں ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"حدثنا ‌الحميدي: حدثنا ‌سفيان: حدثنا ‌الأعمش، عن ‌مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون."

(كتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة، ج:7، ص: 167، ط: السلطانية)

ترجمہ:’’ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب میں  تصویر بنانے والے ہوں گے۔‘‘

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسدالصلاة وما يكره فيها، ج:1،ص: 647، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں