بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیچرز ڈے منانے کا حکم


سوال

کیا "ٹیچرز ڈے" منانا جائز ہے ؟

جواب

 ٹیچرز ڈے(یوم اساتذہ) یا اسی طرح دیگر دن منانا کوئی شرعی تقریب نہیں  اور نہ ہی شرعاً اس کی کوئی حیثیت ہے،تاہم ان چیزوں کا اہتمام والتزام غیرمسلموں کی تہذیب  اوران کے طورطریقےسے مشابہت ہے، اور عموماً اس میں دیگر خرافات بھی  پائی جاتی ہیں، اس لیے حتی الامکان ایسی رسومات ا ور رواج کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،البتہ اساتذہ کےمقام و مرتبہ کے عنوان سے کوئی تقریب منعقد کرنا اور اس میں شرکت کرنابشرطیکہ اس میں کسی غیر شرعی کام کا ارتکاب نہ کیا جائے،اور نہ کسی قسم کا اہتمام و التزام ہو،اورنہ ہی اس کے لئے کسی مخصوص دن کولازمی سمجھاجائےاور شرکت نہ کرنے والوں پر لعن طعن بھی نہ کیا جائےتویہ جائز ہے۔

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارک میں ہے کہ جو کسی قوم کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے اس کا شمار اسی قوم کے ساتھ ہوگااور جو کسی قوم کے عمل سے راضی ہوگا وہ اس کے عمل میں شریک مانا جائے گا۔

کنز العمال میں ہے:

"‌من ‌كثر ‌سواد ‌قوم فهو منهم، ومن رضي عمل قوم كان شريكا في عمله". "الديلمي عن ابن مسعود."

(حرف الصاد، كتاب الصحبة، الباب الاول:في الترغيب فيها، رقم الحديث:24735، ج:9، ص:22،ط:مؤسسة الرسالة)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:من تشبه بقوم فهو منهم، رواه أحمد، وأبو داود.

(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب".

(کتاب اللباس،الفصل الثانی،222/8ط:مکتبہ حنیفیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں