بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹی شرٹ کا کاروبار کرنا


سوال

ٹی شرٹ کا بزنس کرنا کیسا ہے ،جب کہ خواتین بھی ہوتی ہیں جو پردہ کے ساتھ یا پردہ کے بغیر ہر طرح سے استعمال کرنے میں آزاد ہوتی ہیں ،اور خریدار پر ہمارا  زور نہیں کہ ہم پاپند کریں کہ مرد ہی پہنیں گے ،اس حوالے سے شریعت کیا کہتی ہے ،؟نیز اس حوالے  سےآپ کے ویب سائٹ پر دو الگ الگ جوابات والے فتوے موجود ہیں ۔دونوں فتاوی منسلک ہیں !

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ٹی شرٹ کا کاروبار کرنا شرعًا جائز ہے، البتہ پينٹ  اتنی چست  نہ ہو کہ اس کے پہننے کے بعد اعضاءمستورہ  کا حجم اور خد وخال نظر آئے،  لیکن   پھر بھی مغربی لباس ہے جو مشرقی روایتوں کے خلاف ہے ،اور اگر اتنی تنگ اور  چست ہو کہ اس سے جسم کی خدوخال  نظر آئے  تو پھر ایسی پینٹ  کا استعمال اور کاروبار دونوں نا جائز ہیں ؛ کیوں کہ اس سے لباس کا مقصد فوت ہوجاتا ہے ۔

            جن دو فتاوی کا حوالہ سائلہ نے دیا ہے  اس میں یہی بات مشترک ہے کہ   لباس  کا مقصد  یہ ہے کہ وہ ساتر ہو اور چست نہ ہو کہ جسم کی ساخت اور خدوخال واضح ہوتے ہوں اور جس لباس  میں مقصود جسم کی ستر پوشی کے بجائے  اس کی نمائش ہو اور لباس کی اصل مقصدیت فوت ہو جائے تو ایسا  لباس پہننا اور فروخت کرنا دونوں ممنوع ہیں ۔فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں