بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کی اقامت ومسافرت کی تفصیل


سوال

سوال? کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رائیونڈ مرکز سے تبلیغی جماعتوں کا مسلسل خروج ہوتا ہے ، وہاں سے مختلف شہروں میں تشکیل ہوتی ہے ، جس کی مختلف صورتیں پیش آتی ہیں، جو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں، ان سب کا تفصیلی حکم مطلوب ہے ، براہ کرم جلد جواب مرحمت (الف)? مثلاً25 دن کی تشکیل کراچی شہر ہوئی ، تو رخ والی پرچی پر لکھا ہوتا ہے کہ مکی مسجد ( تبلیغی مرکز، کراچی) کے ذمہ دار احباب سے رُخ لے کر کام کریں ، پھر کراچی والے ہر ہفتے کی الگ الگ تشکیل کرتے ہیں ، کبھی یہ تشکیل شہر کے ایک ٹاؤن یا کالونی وغیرہ کی ہوتی ہے اور کبھی کراچی والے تشکیل کراچی کے دیہاتوں میں کر دیتے ہیں ، ایک ہفتے کے بعد یہ جماعتیں واپس مرکز تشریف لاتی ہیں اور نیا رُخ لے کر کام کرتی ہیں اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ پورے 25 دن کا رُخ شہر کی مختلف کالونیوں، یا صرف دیہاتوں یا کچھ دن شہر او رکچھ دن دیہاتوں کا رُخ دے کر بھیج دیتے ہیں۔ (ب)? 15 دن سے زائد کی تشکیل رائیونڈ مرکز سے ہوتی ہے اور پرچی پر لکھا ہوتا ہے کہ صرف شہر میں کام کریں۔ (ج)? 15 دن سے زائد کی تشکیل رائیونڈ مرکز سے ہوتی ہے اور پرچی پر 5 یا 6 بستیوں کے نام لکھے ہوتے ہیں ، بستیوں کی عام طور پر نوعیت یہ ہوتیہے کہ ایک ایک قبیلے یا خاندان نے اپنا کنبہ الگ بسایا ہوتا ہے وہاں مسجد بنائی ہوتی ہے ، اس کا الگ نام اہل علاقہ میں معروف ہوتا ہے ، ہر بستی میں دو یا تین دن کام کرکے اگلی بستی میں جاتے ہیں۔ نیز! کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ مقامات الگ الگ ناموں سے بھی معروف ہوتے ہیں ، لیکن حقیقت میں اس علاقے میں ان تمام کو ایک شمار کیا جاتا ہے ۔ (د)?15 دن سے زائد کی تشکیل رائیونڈ مرکز سے ہوتی ہے اور پرچی پر شہر کی ہی مختلف مساجد کے نام لکھے ہوتے ہیں ، عام ہے کہ یہ مساجد ایک ہی محلے کی ہوں یا مختلف محلوں کی۔ اب ان تمام صورتوں میں نماز کے احکام بیان کریں کہ جماعت والے اپنی نماز ادا کرنے کی صورت میں قصر کریں گے یا اتمام؟ مسافر اگر قصداً یا نسیاناً پوری نماز ادا کر لے اور سجدہ سہو بھی ادا نہ کرے توکیا حکم ہے؟ کیا جماعتیں تابع کے حکم ییں جیسا بعض علما کی رای ہے ؟اس لیے ان کی نیت کا اعتبار نہیں ہوگا

جواب

(۱)تبلیغی جماعت کی بیرون شہر پندرہ دن سے زائد تشکیل کی صورت میں قصر یا اتمام کے لاگو ہونے کے لیئے بنیادی ضابطہ یہ ہے کہ اگر کسی شہر میں تشکیل ہو تو جماعت والے مقیم شمار ہونگے اور مکمل نماز ادا کرینگے، خواہ شہر میں کام کریں خواہ شہر سے ملحقہ دیہاتوں میں، اور خواہ تشکیل اکٹھی رائیونڈ مرکز سے ہو خواہ مقامی مرکز سے۔ اوراگر تشکیل شہر میں نہیں ہے بلکہ مختلف دیہاتوں ،بستیوں یا قصبوں میں ہے تو جماعت والے مسافر ہونگے اور اپنی نماز پڑھنے کی صورت میں قصر نماز ادا کرینگے۔ اس قاعدہ کہ رو سے صورت مسولہ (ا،ب اور د) میں اتمام اور (ج) میں قصر نماز ادا کی جائیگی۔(۲)مسافر شرعی کے لیئے اتمام جائز نہیں،اگر قصدا اتمام کیا تو گناہگارہوگا اوروقت کے اندراعادہ واجب ہوگا،اور نسیانا اتمام کیا تو اگر قعدہ اولی کیا ہے تو اس کے فرض کراہت کے ساتہ اداتو ہوگئے لیکن سجدہ سہو واجب ہے،سجدہ سہو نہیں کیا تو وقت میں اعادہ لازم ہے، اور اگرقعدہ اولی نہیں کیا تو فرض ادا نہیں ہوئے بلکہ نماز نفل ہوگئی۔(۳) جماعتیں تابع کے حکم میں ہیں، ان کی اپنی نیت معتبر نہیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143502200020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں