بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تعزیت کی دعا


سوال

تعزیت کے موقع پر کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ  تعزیت کے  الفاظ اور  مضمون متعین نہیں ہے، صبر  اور  تسلی کے لیے جو  الفاظ زیادہ موزوں ہوں  وہ جملے کہے جاسکتے ہیں، البتہ تعزیت کی بہترین دعا مندرجہ ذیل ہے:

"إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَهٗ مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّى"

ترجمہ: بلاشبہ اللہ ہی کے  لیے ہے جو  اس نے  لیا، اور اسی ہی کا ہے جو اس نے عطا کیا، اور ہر چیز اس کے پاس مقررہ مدت کے ساتھ ہے۔

یا درجِ ذیل دعائیہ کلمات کہے:

"أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَكَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَكَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِكَ."

ترجمہ:اللہ تعالیٰ آپ کے اجر کو بڑھائے، اور مصیبت پر صبر کی اچھی توفیق دے، اور آپ کے میت کی مغفرت فرمائیں۔

اس سے  زائد بھی ایسا مضمون بیان کیا جاسکتا ہے جس سے غم ہلکا ہوسکے اور آخرت کی فکر پیدا ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويستحب أن يقال لصاحب التعزية: غفر الله تعالى لميتك و تجاوز عنه وتغمده برحمته ورزقك الصبر على مصيبته وآجرك على موته، كذا في المضمرات ناقلا عن الحجة.

و أحسن ذلك تعزية رسول الله صلى الله عليه و سلم: «إنّ لله ما أخذ و له ما أعطى و كل شيء عنده بأجل مسمى»، و يقال في تعزية المسلم بالكافر: "أعظم الله أجرك و أحسن عزاءك" و في تعزية الكافر بالمسلم: "أحسن الله عزاءك و غفر لميتك" و لايقال: "أعظم الله أجرك"، و في تعزية الكافر بالكافر: "أخلف الله عليك ولا نقص عددك"، كذا في السراج الوهاج."

(الباب الحادى والعشرون فى الجنائز، مسائل التعزية، ج:1، ص:167، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503102730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں