بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعزیت کے لیے آنے والوں کا تین دن تک میت کے گھر میں بیٹھنا


سوال

ہمارے دیہات  میں سوگ کے تین دنوں میں  سوگ والوں کے بیٹھک یا حجروں میں گاؤں والے تین دنوں تک بیٹھے رہتے ہیں اور ایک رسم ورواج ہے،کیا یہ مروجہ رسم درست ہے؟

 

جواب

 کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے لواحقین کو تو  تعزیت کے لیے تین دن تک بیٹھنے کی اجازت ہے، البتہ تعزیت  کے لیے تین  دن تک بیٹھنے کو لازم سمجھنا یا کسی اور پر لازم قرار دینا درست نہیں ۔

اور جو لوگ تعزیت کرنے کے لیے آتے ہیں ان کے لیے مسنون یہ ہے کہ میت کے گھر والوں  کو تسلی دیں ،ان کی دل جوئی کرے، صبر کی تلقین کرے،  ان کے اور میت کے حق میں دعائیہ جملے کہے، تعزیت کے الفاظ اور مضمون متعین نہیں ہے،صبر اور تسلی کے لیے جو الفاظ زیادہ موزوں ہوں وہ جملے کہے، تعزیت کی بہترین دعا یہ ہے:

’’إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَهٗ مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّى‘‘ یا              ’’أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَكَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَكَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِكَ‘‘.

اس سے زائد بھی ایسا مضمون بیان کیا جاسکتا ہے جس سے غم ہلکا ہوسکے اور آخرت کی فکر پیدا ہو،پھر  تعزیت کے بعد چلے جائیں ،مستقل میت کے گھر والوں کے گھر یا بیٹھک وغیرہ میں تین دن تک   بیٹھے رہنا مناسب نہیں ،جو شخص تعزیت کے لیے آئے وہ اپنی طرف سے تعزیت کرکے چلاجائے۔

الفتاوي الهندية (4/490):

’’ولا بأس لأهل المصيبة أن يجلسوا في البيت أو في مسجد ثلاثة أيام والناس يأتونهم ويعزونهم ‘‘۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 240)

"و يكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال: " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ."

الفتاوى الهندية (1/ 167):

"ويستحب أن يقال لصاحب التعزية: غفر الله تعالى لميتك وتجاوز عنه، وتغمده برحمته، ورزقك الصبر على مصيبته، وآجرك على موته، كذا في المضمرات ناقلاً عن الحجة. وأحسن ذلك تعزية رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ما أخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل مسمى»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں