بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعزیہ داری کرنے کا حکم


سوال

تعزیہ داری کرنا کیسا ہے؟

جواب

تعزیہ داری کرناشرعاًدرست نہیں۔

امداد الفتاوی میں ہے:

"تعزیہ کے ساتھ جو معاملات کیے جاتے ہیں، ان کا معصیت و بدعت بلکہ بعض کا قریب بہ کفر و شرک ہونا ظاہر ہے، اس لیے اس کا بنانا بلا شک ناجائز ہوگا اور چوں کہ معصیت کی اعانت معصیت ہے، اس لیے اس میں باچھ یعنی چندہ دینا یا فرش و فروش و سامان روشنی سے اس میں شرکت کرنا سب ناجائز ہوگا اور بنانے والا اور اعانت کرنے والا دونوں گناہ گار ہوں گے۔(امداد۔ج۴۔ص۸۰)"

(امداد الفتاوی، کتاب البدعات، ج:5، ص:293، ط: دار العلوم کراچی)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

’’(سوال ۱۹) تعزیہ بنانا جائز نہیں ہے، ا س کی واضح دلیل کیا ہے؟

(الجواب) تعزیہ سازی کا ناجائزہونا اور اس کا خلافِ دین و ایمان ہونا اظہر من الشمس ہے۔ ادنی درجہ کے مسلمان کے لیے بھی دلیل پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔۔۔ حضرت شاہ سید احمد صاحب بریلوی ؒ فرماتے ہیں:

"از جملہ بدعات رفضہ کہ درد یار ہندوستان اشتہار تمام یافتہ ماتم داری و تعزیہ سازی ست درماہ محرم بزعم محبت حضرت حسنین رضی اللہ عنہما… این بد عات چند چیز ست اول ساختن نقل قبورو مقبرہ وعلم وسدہ وغیرہ ہاوان معنی با لبدا ہت از قبیل بت سازی و بت پرستی ست۔" (صراط مستقیم ص۵۹)

(کتاب البدعۃ والسنۃ، ج:2، ص:71، ط:دار الاشاعت)

کفایت المفتی میں ہے:

"سوال:تعزیہ کو مذہب سے کیا تعلق ہے؟ماتم کی حقیقت کیا ہے؟

جواب:اہل سنت والجماعت کے نزدیک تعزیہ بنانا نا جائز ہے۔اور ماتم کرنا بھی خلاف شریعت ہے،کیوں کہ خدا اور رسولﷺ نے اس کی تعلیم نہیں دی۔"

(کتاب العقائد، ج:1، ص:25، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100568

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں