بنک سے قسطوں پر گاڑی وغیرہ خریدنے کے مسئلے میں آپ حضرات کی طرف سے یہ شرط بتائی گئی تھی کہ قسط کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ عائد نہ ہو، حالاں کہ جو ادارہ بھی اپنی سروسز دے رہا ہو، وہ رقم کی ادائیگی میں تاخیر پر جرمانہ عائد کرتا ہی ہے، جیسے اسکول کی فیس اور بجلی گیس وغیرہ کے بل میں ہوتا ہے،پھر وہ کیوں جائز ہیں؟
واضح رہےکہ شرعا مالی جرمانہ وصول کرنا جائز نہیں ہے ، چاہے وصول کرنے والا بینک ہو یا کوئی بھی دوسرا ادارہ جو اپنی خدمات پیش کررہا ہو،لہذا صورتِ مسئولہ میں اسکول فیس یا بجلی اور گیس کے بل کی تاخیرسے ادائیگی پر جو جرمانہ وصول کیا جاتاہے وہ بھی مالی جرمانہ میں شامل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے ، لہذا اصل حکم تو یہ ہے کہ اسکول والوں اور بجلی کے محکمے کو آگاہ کردیا جائے کہ تاخیر پر ادائیگی کی صورت میں جرمانہ وصول نہ کیاجائے ، اس کے باوجود اگر وہ جرمانہ وصول کرتے ہیں تو اس کا گناہ صارف کو نہیں ہوگا ، کیوں کہ وہ اس سلسلے میں مجبور ہے ، لیکن بینک سے گاڑی لینامجبوری نہیں، جس کی وجہ سےتاخیر پر جرمانہ کی شرط کی وجہ سے یہ معاملہ درست نہیں ہوگا ۔
مجمع الانہر میں ہے:
"و لایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب."
(مجمع الانہر ، کتاب الحدود، باب التعزیرج:1،ص :609،ط:بیروت)
فتاوی شامی ہے :
"و الحاصل أنّ المذهب عدم التعزیر بأخذ المال."
( باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: 4، ص: 61،ط:سعید)
وفیہ ایضا:
"لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي."
(باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: 4، ص: 61،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101850
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن