بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تزکّی نام رکھنا


سوال

’’ تَزَكّٰى‘‘ نام رکھنا  کیسا  ہے؟

جواب

واضح  رہے کہ  ’’ تَزَكّٰى‘‘ عربی زبان  میں  "باب تفعّل"  سے فعل ماضی کا لفظ ہے۔اس کے معنی یہ ہیں :

1-  بڑھنا،نشو نما پانا ۔ 2-نیک  و صالح ہونا۔ 3- پاک و صاف ہونا۔ 4-صدقہ کرنا۔  (القاموس الوحید)

فعل کے  وزن  پر ہونے کے باوجود اس لفظ کے ساتھ نام رکھنا درست ہے؛ کیوں کہ عربوں میں وہ الفاظ جو افعال کے وزن پر ہیں ان کو نام کے طور پر استعمال کرنا منقول ہے ،احادیث اور آثار میں صحابہ کے بھی اس طرح کے کچھ نام منقول ہیں مثلا یعیش وغیرہ ۔  البتہ صحابہ صحابیات میں سے کسی کا نام’’ تَزَكّٰى‘‘ منقول نہیں ہے؛  لہذا لڑکے کا نام رکھنا ہو تو ’’ تَزَكّٰى‘‘ کے علاوہ، انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کوئی نام  اور لڑکی کا نام رکھنا ہو تو صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھنا افضل ،برکت کا باعث اور بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200210

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں