بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طیبہ کا تلفظ


سوال

"طیبہ" نام کا صحیح تلفظ کیا ہے؟ 

جواب

یہ لفظ کئی طریقے سے پڑھا جا سکتا ہے، اور تمام ہی صورتوں میں نام کے طور پر رکھنے کے لیے مناسب ہے:

۱)"طِیْبَه" (طاء پر زیر، یاء ساکن، اور  باء کے زبر کے ساتھ)، اس صورت میں اس کے کئی معانی  ہیں:لذیذ۔ میٹھا۔  اچھا اور عمدہ ہونا۔ حلال۔

۲)"طَیِّبَه" (طاء کے زبر، یاء مشدد کے زیر اور باء کے زبر کے ساتھ)، اس صورت میں اس کے معانی  ہیں: پاکیزہ۔ اچھا حلال۔

۳) "طَیْبَه" (طاء  کے زبر، یاء کے سکون اور باء کے زبر کے ساتھ)، اس صورت میں یہ مدینہ شریف کا پرانا نام  بھی ہے، اور  جب خاتون کے لیے استعمال ہو تو اس کے معنی پاک دامن خاتون کے آتے ہیں۔

(ماخوذ: مصباح اللغات، ص۵۲۱، ط: المصباح، لاہور)

وفی لسان العرب (1 / 563):

وامرأَةٌ طَيِّبة إِذا كَانَتْ حَصاناً عَفِيفَةً، وَمِنْهُ قَوْلُهُ تَعَالَى: الطَّيِّباتُ لِلطَّيِّبِينَ.

 طَابَ الشيءُ طِيباً وطَاباً: لذَّ وزكَا. وطابَ الشيءُ أَيضاً يَطِيبُ طِيباً وطِيَبَةً وتَطْياباً؛وَقَدْ تَكَرَّرَ فِي الْحَدِيثِ ذِكْرُ الطَّيِّبِ والطَّيِّبات،  وأَكثر مَا يَرِدُ بِمَعْنَى الْحَلَالِ، كَمَا أَن الْخَبِيثَ كِنَايَةٌ عَنِ الْحَرَامِ. وَقَدْ يَرِدُ الطَّيِّبُ بِمَعْنَى الطَّاهِرِ، وَمِنْهُ الْحَدِيثُ:

أَنَّهُ قَالَ لِعَمَّار مَرحباً بالطَّيِّبِ المُطَيَّبِأَي الطَّاهِرِ المُطَهَّرِ؛ وَمِنْهُ حَدِيثِعلِيٍّ ، كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ، لَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بأَبي أَنتَ وأُمي، طِبْتَ حَيّاً، وطِبْتَ مَيِّتاًأَي طَهُرتَ.

لسان العرب (1 / 566):

والطِّيبُ مِنْ كُلِّ شيءٍ: أَفضَلُه. والطَّيِّباتُ مِنَ الْكَلَامِ: أَفضَلُه وأَحسنُه. وطِيَبَةُ الكَلإِ: أَخْصَبُه. وطِيَبَةُ الشَّرابِ: أَجمُّه وأَصْفاه. وطابَت الأَرضُ طِيباً: أَخْصَبَتْ وأَكْلأَتْ.

وماءٌ طَيِّبٌ إِذا كَانَ عَذْبًا، وطَعامٌ طَيِّبٌ إِذا كَانَ سَائِغًا فِي الحَلْق، وفلانٌ طَيِّبُ الأَخلاق إِذا كَانَ سَهْلَ المُعاشرة، وبلدٌ طَيِّبٌ لَا سِباخَ فِيهِ، وماءٌ طَيِّبٌ أَي طَاهِرٌ.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں