اگر کسی نے تيمم کرکے کئی نمازیں پڑھ لیں اور بعد میں معلوم ہوا کہ تیمم کی شرط ہی نہیں پائی جاتی تو کیا کرے؟ یا کسی نے اس کو تیمم کا بتایا ہو، لیکن تیمم کی شرط نہیں پائی جاتی تو کیا دوباره نمازیں لوٹانی پڑیں گی؟ دونوں مسئلوں کے بار ے میں بتائیے!
دونوں صورتوں میں پانی پر قدرت ہونے کے باوجود تیمم کرکے پڑھی ہوئی نمازیں ادا نہیں ہوئیں، ان کو لوٹانا ضروری ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 255):
"(وقدرة ماء) ولو إباحة في صلاة (كاف لطهره) ولو مرّةً مرّةً (فضل عن حاجته)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200671
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن