بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تیمم کرنا کب جائز ہے؟


سوال

کن حالات میں تیمم جائز ہے؟

جواب

تیمم کرنا اس شخص کے لیے  جائز  ہے جس کو  پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو، اور پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونے کی دو صورتیں ہیں:

1- پانی میسر  نہ ہو، مثلًا شہر سے باہر ہو اور  آس پاس ایک میل تک پانی دست یاب نہیں ہو، یا کنواں تو ہے مگر کنویں سے پانی نکالنے کی کوئی صورت نہیں ہے،  یا پانی پر کوئی درندہ بیٹھا ہے یا پانی پر دشمن کا قبضہ ہے،  اس کے خوف کی وجہ سے پانی تک پہنچنا ممکن نہیں ہے، تو ان تمام صورتوں میں  اس شخص کو گویا پانی میسر ہی نہیں ہے، ایسا شخص وضو اور غسل کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔

2- پانی تو موجود ہے لیکن وہ شخص بیمار ہے، اور وضو یا غسل سے جان کی ہلاکت یا کسی عضو کے تلف ہوجانے کا یا بیماری میں اضافہ ہوجانے کا  یا بیماری کے طول پکڑجانے کا اندیشہ ہے  یا خود وضو یا غسل کرنے سے معذور ہے اور کوئی دوسرا آدمی وضو یا غسل کرانے والا موجود نہیں ہے تو ایسا آدمی تیمم کرسکتا ہے۔

یہ اصولی جواب ہے، مختلف صورتوں میں احکام میں فرق آئے گا، لہٰذا جو صورت درپیش ہو، متعین کرکے اس کے بارے میں سوال کیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں