بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیمم کے جائز نہ ہونے کے باوجود تیمم سے نمازیں پڑھ لیں تو کیا کرے؟


سوال

میری دادی کی عمر تقریباً 85سال ہے، اور آج سے تقریباً 10سال قبل ان کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک وہ چار پائی پر ہی ہیں،  چل پھر نہیں سکتیں، اور نماز کے لیے خود وضو کرنے بھی نہیں جاسکتیں، اب تقریباً 10 سال سےوہ تیمم سے نماز پڑ ھ رہی ہیں، اگر پانی ان کے پیروں پر لگ جائے تو چیختی ہیں،  اتنی جلن ہو تی ہے ان کو ، تاہم پیروں کے علا وہ باقی اعضاء  میں یہ مسئلہ نہیں  تو  اب ان کی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ اب میں 10سال کی نمازیں دوبارہ پڑھوں گی، اگر تیمم کرنا درست نہیں تھا، نیز وہ کمردرد کی بھی مریضہ ہیں کئی ماہ سے، اور سیدھی بیٹھ بھی نہیں سکتیں، اب کیا وہ دس سال کی بے  وضو کے ساتھ نمازیں دوبارہ پڑہیں یا پھر ان کو کس طرح اس حرج سے بچایا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ کی دادی کے لیے گزشتہ دس سالوں میں مکمل وضو کرنا دشوار نہیں تھا، بلکہ صرف پاؤں پر پانی ڈالنا تکلیف کا باعث تھا، اس لیے ان کے لیے یہ رخصت نہیں تھی کہ وہ تیمم کر کے نمازیں پڑھیں، بلکہ ان کے لیے وضو کرنا ہی ضروری تھا اور پاؤں پر پانی ڈالنا تکلیف کا باعث تھا تو ان کے لیے حکم یہ تھا کہ پاؤں پر مسح کر لیں،  یا پاؤں میں چمڑے کے موزے پہن کر مسح کرلیا کرتیں، اب  انہوں نے جو نمازیں  وضو کے بغیر پڑھی ہیں، ان کی قضا ضروری  ہو گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 280):

"(و يمسح) نحو (مفتصد وجريح على كل عصابة)  مع فرجتها في الأصح (إن ضره) الماء (أو حلها) ومنه أن لايمكنه ربطها بنفسه و لايجد من يربطها."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 280):

"(و يجمع) مسح جبيرة رجل (معه) أي مع غسل الأخرى."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 102):

"في أعضائه شقاق غسله إن قدر و إلا مسحه و إلا تركه و لو بيده، و لايقدر على الماء تيمم."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 279):

"(و حكم مسح جبيرة) هي عيدان يجبر بها الكسر (وخرقة قرحة وموضع فصد) وكي (ونحو ذلك) كعصابة جراحة ولو برأسه (كغسل لما تحتها) فيكون فرضا يعني عمليا لثبوته بظني."

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 114):

"العذر المبيح للتيمم" وهو على أنواع "كبعده" أي الشخص "ميلا" وهو ثلث فرسخ بغلبة الظن هو المختار للحرج بالذهاب هذه المسافة وما شرع التيمم إلا لدفع الحرج وثلث الفرسخ أربعة آلاف خطوة وهي ذراع ونصف بذراع العامة فيتيمم لبعده ميلاً "عن ماء" طهور "ولو" كان بعده عنه "في المصر" على الصحيح للحرج "و" من العذر "حصول مرض" يخاف منه اشتداد المرض أو بطء البرء أو تحركه كالمحموم والمبطون "و" من الأعذار "برد يخاف منه" بغلبة الظن "التلف" لبعض الأعضاء "أو المرض" إذا كان خارج المصر يعني العمران  ولو القرى التي يوجد بها الماء المسخن أو ما يسخن به سواء كان جنبًا أو محدثًا وإذا عدم الماء الساخن أو ما يسخن به في المصر فهو كالبرية وما جعل عليكم في الدين من حرج."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں