بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکسی کی روزانہ کی کمائی پر زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

میں سعودیہ عریبیہ میں ٹیکسی ڈرائیور ہوں کسی دن مجھے 100ریال بچتے ہیں کبھی 80 ریال بچتے ہیں، میں کس طریقے سے زکوة نکال سکتا ہوں؟‎‎

جواب

واضح رہے کی زکوۃ کے واجب ہونے لیے نصاب کے بقدر مال (ساڑھے سات تولہ سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی،یا ساڑھے باون تولہ چاندی  کی قیمت کے برابر نقدی، یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر  مالِ  تجارت یا ان میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو)  كا مالك بننا اور  اس  پر سال کا گزرنا ضروری ہے۔ نصاب کا مالک بننے کے بعد مذکورہ شخص شرعا صاحب نصاب شمار ہوگا اور  سال گزرنے  کے بعد اس پر زکوۃ واجب ہوگی ، سال گزرنے سے پہلے زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔ سال اس دن سے شروع ہوتا ہے جس دن نصاب کا مالک بنا تھا پھر اگلے سال اسی تاریخ کو مذکورہ شخص اپنے پاس سونا ، چاندی، نقدی اور مال تجارت کا حساب کرے اوران سب کے مجموعہ پر ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کردے۔ لہذا  صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل صاحب نصاب ہے تو پھر جب اس کے زکوۃ کا سال مکمل ہو اس دن اپنے پاس موجود نقدی  اور سونا چاندی کا حساب کرلے اور ان کے مجموعہ پر ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کردے۔سائل کو ہر روز کی کمائی (80یا 100 ریال ) پر الگ سے زکوۃ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے،صرف زکوۃ کے سال کے اخیر میں دیکھ لے اس ٹیکسی کی کمائی میں سے جتنی نقدی موجود ہو اس پر زکوۃ ادا کردے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها كون المال نصابا) فلا تجب في أقل منه هكذا في العيني شرح الكنز.......(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية، وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة كذا في الهداية."

(کتاب الزکوۃ ، فصل اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۷۲،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں