بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس سے بچنے کے لیے سودی اسکیم لینا


سوال

زید ایک کمپنی میں کام کرتا ہے، اس کی سالانہ آمد تقریباًً بارہ لاکھ ہے، جس پر سرکاری ٹیکس 30 فیصد بنتا ہے، مثلاً: ڈھائی لاکھ تک انکم ٹیکس معاف ہے، انکم ٹیکس پانچ لاکھ تک پانچ فیصد ہے، دس لاکھ تک 20 فیصد ہے، دس لاکھ سے اوپر 30 فیصد ہے۔ اب اگر ہم اس ٹیکس سے بچنا چاہتے ہیں،تو سرکاری اسکیمیں یا پرائیویٹ اسکیمیں جو سراسر سود ہی پر مبنی ہوتی ہیں، اگر ہم وہ اسکیمیں لے لیتے ہیں تو ٹیکس کم یا معاف ہو جاتا ہے، مزید ہمیں سود بھی ملتا ہے۔ کیا ٹیکس سے بچنے کے لیے ہم مبنی بر سود اسکیمیں لے سکتے ہیں؟ یا دوسرا طریقہ کہ ہم اپنا ٹیکس سرکاری محکمہ کو دیں جو کسی شکل میں ہم خرچ کیا جاتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹیکس سے بچنے کے لیے سرکار کی جانب سے جاری کردہ کسی سودی اسکیم  یا پرائیوٹ سودی اسکیم کا حصہ بننا شرعًا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: یہ تو آپ کے سوال کا شرعی جواب ہے، باقی آپ کے سوال میں آمدن اور ٹیکس کے اعداد و شمار میں مطابقت نہیں ہے، پاکستان میں سال 2020ء - 2021ء کے ٹیکس قوانین کے مطابق سالانہ بارہ لاکھ انکم پر 30,000 روپے ٹیکس ہے، جو کہ بارہ لاکھ کا 2.5% ہے۔ 


فتوی نمبر : 144201201201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں