بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس دیے بغیر موبائل ٹھیک کرانے کا حکم


سوال

 میں نے موبائل باہر کسی دوسرے ملک سے منگوایا تھا اب وہ پی ٹی اے کی جانب سے بند ہوگیا، اس کا ٹیکس بن رہا ہے 20000 ہزار اور اتنی قیمت کا ہی موبائل ہے ،ہمیں ایک دوکاندار نے کہا 3000 ہزار میں ٹھیک کر دوں گا، کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ کیوں کہ ریاست کو کوئی ٹیکس دیے بغیر یہ کام ہو جائے گا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ موبائل   کوٹیکس  دیے بغیر کسی  دکاندار سے ٹھیک  کرانے کی صورت میں اگر  غلط بیانی یا دھوکا دھی کا ارتکاب نہ کرنا پڑتا ہو، تو  اس کی گنجائش ہوگی۔ البتہ   نظمِ حکومت  چلانے  اور مفادِ عامہ  کے لیے حکومت  کی طرف سے جو جائز ٹیکس  لگائے جاتے ہیں، وہ ادا کرنے چاہییں،   اور اپنی عزت  اور مال کو   خطرے میں  ڈالنا  شرعًا درست نہیں۔

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:

"المادة: (1192) ‌كلّ ‌يتصرّف في ملكه كيفما شاء."

(الكتاب العاشر الشركات، الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، ص:230، ط: نور محمد)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"للمالك ‌أن ‌يتصرف في ملكه أي تصرف شاء، سواء أكان تصرفا يتعدى ضرره إلى غيره، أم لايتعدى."

(‌‌الباب الخامس:‌‌ القضاء و طرق إثبات الحق، ‌‌الفصل الثاني: الدعوی و البينات، حكم الملك و ما يقتضيه من حقوق، ج:8، ص:6025، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406101924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں