بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعویذ پہننے کا حکم


سوال

اسلام میں تعویذ پہننے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ براۓ مہربانی  قرآن و حدیث کی روشنی سے راہ نمائی فرمائیں!

جواب

تعویذ پہننا یا باندھنا شرعاً جائز ہے،  البتہ اس  کے شرعاً جائز ہونے کی  شرائط  درج ذیل ہیں:

1۔ کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔

2۔ اس کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے۔

3۔  وہ تعویذ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ کلمات پر ، یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو، اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔

اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو پھر تعویذ کرنا اور پہننا شرعاً ناجائز ہوگا۔

نیز   کسی نفع کی امید یا نقصان سے بچاؤ  کی نیت وعقیدہ سے ہاتھوں میں دھاگا باندھنا جائز نہیں؛  اس لیے کہ  نفع ونقصان پہنچانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ، اللہ ہی بھلائیاں عطا کرتے ہیں اور مصیبتوں سے بچاتے ہیں، فقہاءِ کرام  نے لکھا ہے کہ  یہ ممنوع ہے، البتہ قرآنی آیات  وغیرہ سے دم کروانا جائز ہے۔ اگر دھاگے پر قرآنی آیات پڑھ کر دم کیا ہو اور یقین اللہ کی ذات پر ہو تو  اسے حرام تو نہیں کہا جائے گا، لیکن اس میں بھی کیوں کہ یقین کی کم زوری اور دیکھنے والوں کے لیے اشتباہ ہے، اس لیے ہاتھ یا گلے میں دھاگے باندھنے سے بہر حال احتراز کرنا چاہیے۔ اور زنجیر یا کڑے وغیرہ پہننا مرد کے لیے جائز نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

تعویذ کا حکم اور جواز کے دلائل

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں