بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طویل راستہ اختیار کرنے کی صورت میں قصر کا حکم


سوال

ایک شخص جس کا گھر پوائنٹ B پر ہے اور دکان پوائنٹ C پر۔ لیکن وہ ہر روز پوائنٹ B سے پوائنٹ A کی طرف جاتا ہے ایک شخص کو پک کرتا ہے اور پھر واپس پوائنٹ B کے پاس سے ہوتا ہوا پوائنٹ C کی طرف جاتا ہے اور یہ فاصلہ تقریبا 100 کلو میٹر بن جاتا ہے ۔ پوائنٹ A سے ہوکر جب واپس پوائنٹ B کی طرف آتا ہے تو واپس گھر نہیں آتا بلکہ موٹر وے پر ہی( جو اس کے گھر سے تین کلو میٹر دور واقع ہے) سےگذر کر پوائنٹ C کی طرف چلا جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ پوائنٹ B سے سیدھا پوائنٹ C کی طرف جائے تو یہ فاصلہ 60 کلو میٹر بنتا ہے اس شخص کے لئے قصر نماز کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص اگر پوائنٹ Bسے پوائنٹ  C جائے گا تو  مسافت قصر نہ ہونے کی وجہ سے  پوری نماز پڑھے گا اور اگر پہلے پوائنٹ Aجاتا ہے  اور وہاں سے کسی کو پک کر کے پھر پوائنٹ   C جاتا ہے تو اس صورت میں اگراپنے  شہر کی حدود سے باہر سے گزرتا ہے تومجموعی طور پر مسافات قصر ہونے کی وجہ سے مسافر شما ر ہوگا اور اگر اپنے شہر کی حدود کے اندر سے گزرتا ہے تو مسافر شمار نہیں ہوگااور پوری نماز پڑھے گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"فإذا قصد بلدة وإلى مقصده طريقان أحدهما مسيرة ثلاثة أيام ولياليها والآخر دونها فسلك الطريق الأبعد كان مسافرا عندنا، هكذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الصلوۃ ، الباب الخامس عشر فی صلوۃ المسافر جلد ۱ ص : ۱۳۸ ط : دار الفکر)

در المختار میں ہے:

"ولو لموضع طريقان أحدهما مدة السفر والآخر أقل قصر في الأول لا الثاني."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر جلد ۲ ص : ۱۲۳ ط : دارالفکر)

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله ‌حتى ‌يدخل ‌مصره أو ينوي الإقامة نصف شهر في بلد أو قرية) متعلق بقوله قصر أي قصر إلى غاية دخول المصر أو نية الإقامة في موضع صالح للمدة المذكورة فلايقصر، أطلق في دخول مصره فشمل ما إذا نوى الإقامة به أو لا."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر جلد ۲ ص : ۱۴۱ ، ۱۴۲ ط : دارالکتاب الاسلامي)

البحرالرائق میں ہے:

"والذي يظهر أنه لا بد من دخول المصر مطلقا؛ لأن العلة مفارقة البيوت قاصدا مسيرة ثلاثة أيام لا استكمال سفر ثلاثة أيام بدليل ثبوت حكم السفر بمجرد ذلك فقد تمت العلة لحكم السفر فيثبت حكمه ما لم تثبت علة حكم الإقامة وروى البخاري تعليقا أن عليا خرج فقصر، وهو يرى البيوت فلما رجع قيل له: هذه الكوفة قال لا حتى ندخلها يريد أنه صلى ركعتين والكوفة بمرأى منهم فقيل له إلى آخره."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر جلد ۲ ص : ۱۴۲ ط : دارالکتاب الاسلامي)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں