جو طوائف هوتی ہے اس سے نکاح کر سکتے ہیں؟ اگر کر سکتے ہیں تو کن شرائط کے ساتھ ؟
طوائف سے نکاح کرنا جائز ہے، تاہم اگر وہ زنا کے گناہ میں مبتلا ہو تو آخری بار زنا کرنے کے بعد ایک مرتبہ ماہواری گزرنے سے پہلے شوہر کے لیے اس سے ازدواجی تعلق قائم کرنا جائز نہیں ہوگا، نیز اگر وہ زنا کی وجہ سے حاملہ ہوگئی ہو تو بچہ جننے تک اس سے صحبت کرنے کی شوہر کو شرعًا اجازت نہیں ہوگی، بہرحال جو شخص کسی ایسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس عورت کو اس گناہ والی گندی زندگی سے چھٹکارہ دلانے کی نیت سے اس عورت کو اس گناہ سے توبہ کروانے کے بعد نکاح کرے، اس طرح نکاح کرنا نہ صرف جائز ،بلکہ ثواب کا باعث بھی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"لَاتَجِبُ الْعِدَّةُ عَلَى الزَّانِيَةِ وَهَذَا قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى، كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ."
( كِتَابُ الطَّلَاقِ، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي الْعِدَّةِ، ١ / ٥٢٦، ط: دار الفكر)
مختصر اختلاف العلماء لأبي جعفر الطحاوي میں ہے:
٨٢٣ - "فِي الزَّانِيَة هَل عَلَيْهَا عدَّة
قَالَ أَبُو حنيفَة فِي رجل رأى امْرَأَة تَزني فَتَزَوجهَا: فَلهُ أَن يَطَأهَا قبل أَن يَسْتَبْرِئهَا، وَ قَالَ مُحَمَّد: لَا أحب أَن يَطَأهَا حَتَّى يَسْتَبْرِئهَا، فَإِن تزوج امْرَأَة وَبهَا حمل من زنا جَازَ النِّكَاح وَلَايَطَأهَا حَتَّى تضع."
( ٢ / ٣٢٧، ط: دار البشائر الإسلامية - بيروت)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"وَلَا عِدَّةَ عَلَى الزَّانِيَةِ حَامِلًا كَانَتْ أَوْ غَيْرَ حَامِلٍ؛ لِأَنَّ الزِّنَا لَا يَتَعَلَّقُ بِهِ ثُبُوتُ النَّسَبِ."
( كتاب الطلاق، فَصْلٌ فِي تَوَابِعِ الطَّلَاقِ، ٣ / ١٩٢، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201619
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن