بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف وداع سے پہلے عمرہ کرنا


سوال

طواف وداع سے پہلےطائف کا عمرہ کر سکتے ہيں ؟

جواب

حاجی اگر طواف وداع سے پہلے عمرہ کرنا چاہے تو  حدود حرم سے باہر   احرام باندھ کر عمرہ ادا کر سکتا ہے ،ہاں اگر میقات سے باہر جانے کا ارادہ  ہوتو طواف وداع کرنا اس کے لیے ضروری ہے، اور اگر حاجی طواف وداع کیے بغیر چلا گیا تو اس کاحکم یہ ہے کہ  میقات سے  پہلے پہلے  اس پر رجوع واجب ہے ،اور اگر اس نے میقات کو  تجاوز کر لیا تو حاجی  کو رجوع اور دم میں اختیار ہے ،البتہ رجوع کی صورت میں حکم یہ ہے کہ وہ عمرہ کے احرام کے ساتھ واپس لوٹے گا اور  طواف عمرہ کے بعد طواف وداع کرے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں طائف  چوں کہ میقات سے باہر ہے، اس لیے  حاجی پر طائف جانے سے قبل  طواف وداع کرنا واجب  ہے ،نہ کرنے کی صورت میں حاجی کو  دم دینے یا مکہ واپس جا کر طواف وداع کرنے میں  اختیار ہے،اس لیے اگر  حاجی طائف سے آکر عمرہِ جدید کی ادائیگی کے بعد طواف وداع کر لیتا ہے  تو  طواف وداع ہو  جائے گا اور اس کے ذمہ سے دم ساقط ہو جائے گا ۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"فصل مكان طواف الصدر:وأما مكانه فحول البيت لا يجوز إلا به لقول النبي - صلى الله عليه وسلم - «من حج هذا البيت فليكن آخر عهده به الطواف» ، والطواف بالبيت هو الطواف حوله، فإن نفر ولم يطف يجب عليه أن يرجع، ويطوف ما لم يجاوز الميقات؛ لأنه ترك طوافا واجبا، وأمكنه أن يأتي به من غير الحاجة إلى تجديد الإحرام فيجب عليه أن يرجع، ويأتي به، وإن جاوز الميقات لا يجب عليه الرجوع؛ لأنه لا يمكنه الرجوع إلا بالتزام عمرة بالتزام إحرامها ثم إذا أراد أن يمضي مضى، وعليه دم، وإن أراد أن يرجع أحرم بعمرة ثم رجع، وإذا رجع يبتدئ بطواف العمرة ثم بطواف الصدر، ولا شيء عليه لتأخيره عن مكانه، وقالوا الأولى أن لا يرجع، ويريق دما مكان الطواف؛ لأن هذا أنفع للفقراء، وأيسر عليه لما فيه من دفع مشقة السفر، وضرر التزام الإحرام، والله أعلم."

(کتاب الحج،ج:2،ص:143،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ثم) إذا أراد السفر (طاف للصد) أي الوداع (سبعة أشواط بلا رمل وسعي، وهو واجب إلا على أهل مكة) (قوله وهو واجب) فلو نفر ولم يطف وجب عليه الرجوع ليطوف ما لم يجاوز الميقات فيخير بين إراقة الدم والرجوع بإحرام جديد بعمرة مبتدئا بطوافها ثم بالصدر، ولا شيء عليه لتأخيره، والأول أولى تيسيرا عليه ونفعا للفقراء نهر ولباب"

(کتاب الحج،ج:2،ص:523،ط:سعید)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ومن نفر ولم يطف للصدر فإنه يرجع ما لم يجاوز الميقات فإن ذكر بعد مجاوزة الميقات لم يرجع فإن رجع رجع بعمرة، وإن عاد بعمرة ابتدأ بطوافها فإذا فرغ من عمرته طاف للصدر كذا في السراج الوهاج."

(کتاب المناسک،ج:1،ص:235،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں