بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف میں جانے ان جانے میں سات سے زیادہ چکر لگالئے


سوال

اگر جانے ان جانےمیں  کعبہ کے چکر سات سے زیادہ ہوجائیں  تو کیا  حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی  شخص نے   طواف کا آٹھواں چکر بھی   کر لیا  تو اس کاطواف  بلاشبہ درست ہے ، لیکن ا س آٹھویں چکر  لگانے   کی تین صورتیں بنتی  ہیں جو  درج  ذیل ہيں:

1۔ اگر یہ    آٹھواں چکر     قصداً کرلیا ، تو یہ ایک نیا طواف شروع ہوگیا  ، لہذا اب اس شخص پر  چھ  چکر اور ملا کر دوسرا طواف  پورا  کرنا واجب  ہے۔

2۔اور   اگر  ساتویں  چکر کے بعد وہم یا وسوسہ سے  آٹھواں چکر کرلیا ، تب بھی اس کو دوسرا طواف پورا کرنا لازم ہے۔

3۔اور اگر کسی نے آٹھواں چکر  اس گمان پر کیا کہ یہ ساتواں ہے، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ آٹھوں    چکر تھا،تو  دوسرا طواف  پورا کرنا لازم  نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فلو طاف ثامنا من عمله به) فالصحيح أنه (يلزمه إتمام الأسبوع للشروع) أي لأنه شرع فيه ملتزما بخلاف ما لو ظن أنه سابع لشروعه مسقطا لا مستلزما بخلاف الحج..(قوله مع علمه به) أي بأنه ثامن لكن فعله بناء على الوهم أو الوسوسة لا على قصد دخول طواف آخر، فإنه حينئذ يلزم اتفاقا شرح اللباب. قلت: لكن التعليل يفيد أن الخلاف فيما لو قصد الدخول في طواف آخر أيضا (قوله لشروعه مسقطا لا ملزما) أي لأنه شرع فيه لإسقاط الواجب عليه وهو إتمام السبعة لا ملزما نفسه بشوط مستأنف حتى يجب عليه إكماله لما تبين له أنه ثامن (قوله بخلاف الحج) فإنه إذا شرع فيه مسقطا يلزمه إتمامه بخلاف بقية العبادات بحر...والحاصل: أن الطواف كغيره من العبادات مثل الصلاة والصوم لو شرع فيه على وجه الإسقاط بأن ظن أنه عليه ثم تبين خلافه لا يلزمه إتمامه إلا الحج، فإنه يلزمه إتمامه مطلقا كما مر أول الفصل."

(كتاب الحج،  فصل  في الإحرام وصفة المفرد، ج:2، ص:496، ط:سعيد)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  میں ہے:

"لو طاف فرضا أو غيره ‌ثمانية ‌أشواط إن كان على ظن أن الثامن سابع فلا شيء عليه كالمظنون ابتداء، وإن علم أنه الثامن اختلف فيه، والصحيح أنه يلزمه سبعة أشواط للشروع ولو طاف أسابيع فعليه لكل أسبوع ركعتان على حدة ولو شك في عدد الأشواط في طواف الركن أو العمرة أعاده."

 (كتاب الحج، باب الإحرام، ج:3، ص:356،  ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں