بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف کی اقسام


سوال

فرض طواف کون سا ہوتا ہے؟ واجب طواف کون سا ہوتا ہے؟ نفلی طواف کون سا ہوتا ہے؟

جواب

طواف کی مختلف قسمیں ہیں:

(۱) طواف قدوم: یہ صرف حج افراد یا قران کرنے والے آفاقی کے لیے سنت ہے۔ حج تمتع یا عمرہ کرنے والے کے لیے خواہ وہ آفاقی ہو یا مکی مسنون نہیں ہے۔ ہاں، اگر کوئی مکی میقات سے باہر جاکر صرف حج یا قران کا احرام باندھ کر حج کرے تو اس کے لیے بھی مسنون ہے۔ اور اس کا وقت مکہ مکرمہ میں داخلے سے وقوف عرفہ تک ہے۔

(۲) طواف زیارت: یہ حج کا رکن اور فرض  ہے، اس کے بغیر حج پورا نہیں ہوتا۔ اس کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور ایام نحر یعنی دسویں سے بارہویں تک کرنا واجب ہے۔

(۳) طواف صدر: یعنی بیت اللہ سے واپسی کا طواف، اس کو طواف وداع بھی کہتے ہیں۔ یہ ہرآفاقی پر واجب ہے، لیکن مکی یا جوآفاقی مکہ مکرمہ کو ہمیشہ کے لیے وطن بنالے اس پر واجب نہیں۔ یہ تینوں طواف حج کے ساتھ مخصوص ہیں۔

(۴) طوافِ عمرہ: یہ عمرہ میں رکن اور فرض ہے۔

(۶) طواف نفل: یہ جس وقت جی چاہے کیا جاسکتا ہے۔

الموسوعۃ الفقہیہ الکویتیہ میں ہے:

"و يسمى طواف القادم، و طواف الورود، و طواف التحية ؛ لأنه شرع للقادم و الوارد من غير مكة لتحية البيت، و يسمى أيضًا طواف اللقاء، و أول عهد بالبيت، و طواف القدوم سنة للآفاقي القادم إلى مكة عند الحنفية."

(جلد ۱۷، ص:۶۲، ط: دار السلاسل بیروت)

البنایۃ شرح ہدایہ میں ہے:

"و هذا الطواف هو المفروض في الحج، وهو ركن فيه، إذ هو المأمور به في قَوْله تَعَالَى: {وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ} [الحج: 29] (29 الحج) ، ويسمى طواف الإفاضة، وطواف الزيارة وطواف يوم النحر."

(جلد۴، ص:۲۵۳، ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما شرائط الوجوب فمنها أن يكون من أهل الآفاق فليس على أهل مكة، ولا من كان منزله داخل المواقيت إلى مكة طواف الصدر إذا حجوا؛ لأن هذا الطواف إنما، وجب توديعا للبيت، ولهذا يسمى طواف الوداع، ويسمى طواف الصدر لوجوده عند صدور الحجاج ورجوعهم إلى وطنهم."

(فصل شرائط وجوب طواف الصدر،جلد۲، ص: ۱۴۲، ط: دار الکتب العلمیۃ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں