بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف کے دوران جسم سے خون آجائے


سوال

اگر عمرہ کے طواف کے دوران جسم سے خون آجائے، تو اس سے دم آتا ہے یا نہیں؟

جواب

طواف کے لیے باوضو ہونا شرط ہے، لہٰذا اگر طواف کے دوران  جسم سے خون آجائے اور وہ اپنی جگہ سے بہہ جائے، تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا، ایسی صورت میں طواف کرنے والے پر لازم ہے کہ  دوبارہ وضو کرے اور جہاں سے طواف چھوڑا ہے،وہیں سے طواف جاری رکھے، البتہ اگر طواف  کے چار چکرسے کم ہوئے ہوں، تو ایسی صورت میں از سرِ نو طواف کرنا زیادہ افضل ہوگا۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"ولو خرج منه أو من السعي إلى جنازة أو مكتوبة أو تجديد وضوء ثم عاد بنى.

(قوله بنى) أي على ما كان طافه، ولا يلزمه الاستقبال فتح. قلت: ظاهره أنه لو استقبل لا شيء عليه فلا يلزمه إتمام الأول لأن هذا الاستقبال للإكمال بالموالاة بين الأشواط، ثم رأيت في اللباب ما يدل عليه حيث قال في فضل مستحبات الطواف: ومنها استئناف الطواف لو قطعه أو فعله على وجه مكروه قال شارحه لو قطعه أي ولو بعذر والظاهر أنه مقيد بما قبل إتيان أكثره اهـ."

(كتاب الحج، ج:2، ص:497، ط:سعيد)

الموسوعة الفقهية ميں ہے:

"ومن ‌أحدث في أثناء الطواف يذهب فيتوضأ ويتمم الأشواط ولا يعيدها عند الحنفية والشافعية، وهو رواية عن مالك."

(الموسوعة الفقهية، ج:29، ص:131، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100250

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں