بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طواف کے بعد دو رکعت پڑھنا واجب ہیں


سوال

جب ہم عمرہ کا طواف کرتے ہیں اور طواف مکمل ہونے کے بعد دو رکعت پڑھتے ہیں تو کیا  وہ دو رکعت سنت ہے یا نفل ہے یا واجب ،کیا دو رکعت نہ پڑھنے سے طواف ادا نہیں ہوگا، اور عمرے پر کچھ اثر پڑے گا؟

جواب

 ہر طواف کے سات چکروں کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے،چاہے طواف فرض  ہو یا نفل ۔ اور حرم شریف میں پڑھنا سنت ہے، اور  مقام ابراہیم اور بیت اللہ کو سامنے لےکر پڑھنا افضل ہے۔ اگر وہاں جگہ نہ ملے تو پوری مسجد الحرام میں کہیں بھی پڑھ سکتے ہیں،  اگر کسی نے یہ دو رکعت  مسجد الحرام میں نہیں پڑھی  تو اس کو جہاں کہیں بھی ادا کرے، ادا کرنا واجب ہے، جب تک ادا نہیں کرے گا ذمہ سے ساقط نہیں  ہوں گی، اگر  دوگانہ طواف پڑھنا بھول گیا اور اپنے وطن واپس پہنچ گیا  تو اپنے وطن میں ہی یہ دو رکعت پڑھ لے، اس پر تاخیر کی وجہ سے دم لازم نہیں آئے گا اور نماز پڑھنے کا واجب ادا ہوجائے گا۔ باقی اگر یہ  دو رکعت نہ پڑھے تو بھی عمرہ ادا ہوجائے گا،لیکن اس عمل کو ترک کرنے کی صورت میں گناہ گار ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وختم الطواف باستلام الحجر استنانا ثم صلى شفعا)في وقت مباح (يجب) بالجيم على الصحيح (بعد كل أسبوع عند المقام) حجارة ظهر فيها أثر قدمي الخليل (أو غيره من المسجد)."

(‌‌كتاب الحج،فصل في الإحرام وصفة المفرد،ج:2،ص:497،ط:دار الفكر بيروت) 

لباب المناسك مع إرشاد السارى میں ہے:

"وهي " أى صلاة الطواف واجبة بعد كل طواف فرضًا كان أو واجبًا ، أو سنة أو نفلاً ولا تختص بزمان ولامكان ، أى باعتبار الجواز والصحة ، ولاتفوت فلو تركها لم تجبر بدم ولو صلاها خارج الحرم ولو بعد الرجوع إلى وطنه جاز ويكره ، والسنة الموالاة بينهما وبين الطواف ، وتستحب مؤكدًا أدائها خلف المقام ... ثم فى الكعبة ثم فى الحجر تحت الميزاب ثم كل ما قرب من الحجر إلى البيت ثم باقى الحجر ثم ما قرب من البيت ثم المسجد ثم الحرم ، ثم لا فضيلة بعد الحرم ، بل الإساءة ... )."

(باب أنواع الأطوفة وأحكامها،ص:218، ط: الإمدادية ، مكة المكرمة )

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144501101581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں