بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

توبہ کا طریقہ


سوال

توبہ کا  طریقہ کیا ہے ؟

جواب

توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مکمل طور  پر اللہ کی نافرمانی کے کا م ترک کردیں ،اس کےبعد اللہ تعالیٰ کے حضور ندامت اور شرمندگی کے ساتھ  اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کریں ، حقوق العباد ذمہ میں ہوں تو ان کی جلدسے جلد  ادائیگی یا اصحابِ حقوق سے معافی کی کوشش کریں، گزشتہ فرائض جو باقی ہیں نماز یں ،روزے ،زکاۃ وغیرہ ان کی ادائیگی کی ترتیب بنائیں،نیز  آئندہ کے لیے  کسی متبعِ سنت، اللہ والے کی رہبری اور مشورہ سے زندگی گزاریں۔

سنن ابن ماجہ میں ہے :

"عن أبي عبيدة بن عبد الله عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: التائب من الذنب كمن لا ذنب له."

(باب ذكر التوبة،ج:5 ص:320،ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ :’’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ 

مسند امام احمد بن حنبل میں ہے :

"عن عبد الله رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلی الله علیه وسلم :  التوبة من الذنب أن یتوب منه ثم لا یعود فیه."

(‌‌مسند عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه،ج:7،ص:299، رقم الحدیث:4264،ط:مؤسسة الرسالة)

 شرح مسلم للنووي میں ہے :

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم فعلها، وأن يعزم عزماً جازماً أن لايعود إلى مثلها أبداً، فإن كانت المعصية متعلق بآدمي، فلها شرط رابع، وهو: رد الظلامة إلى صاحبها، أو تحصيل البراء ة منه."

(‌‌كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار،باب التوبة،ج:17،ص:25،ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101090

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں