بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعطیلات کی وجہ سے مدرسہ میں صرف دو گھنٹے پڑھا کر پوری تنخواہ لینا


سوال

1 :  بندہ عاجز مدرسہ میں تعطیلات کی وجہ سے صرف دو گھنٹےکی کلاس پڑھاکر پورےمہینے کی تنخواہ لے سکتاہے؟

2 :عورت نے نفاس کے ایام میں بیس دن کےبعد پاکی حاصل کرلی، بعدمیں دو دن بعد پھر خون آناشروع ہوگیا تو دو دن کی نماز و مباشرت کرنے کا کیا حکم آئے گا؟

جواب

1 :  آپ نے تعطیلات کی مکمل وضاحت نہیں کی کہ اصل صورت کیا ہے؟ اور آپ کا معاہدہ کیا ہوا ہے؟ بہر حال اگر آپ  مدرسہ سے طے شدہ وقت مدرسہ کو دے رہے ہوں، لیکن آپ کو موقع صرف دو گھنٹے پڑھانے کا ملے تو ایسی صورت میں پوری تنخواہ لینا جائز ہے۔

2 : مذکورہ دو دن بھی نفاس ہی کے دن تھے، تاہم ان دو دنوں کو پاکی کے دن سمجھ کر نماز پڑھنے سے یا مباشرت کرنے سے وہ گناہ گار نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 69):

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں