بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویروں والی کتابیں اور اسٹیکر بیچنا


سوال

ہماری کتابوں کی دکان ہےاور ہمارے پاس ایسی کتابیں بھی ہیں جن پر جانداروں کی تصاویر بنی ہوتی ہیں اور اس کے علاوہ جانوروں اور پرندوں کے اسٹیکر بھی ہم بیچتے ہیں ،تو اس سے حاصل کی جانے والی کمائی کا کیا حکم ہوگا جبکہ ان تصاویر کو ہم نہیں بناتے بلکہ بنی بنائی خرید کر صرف بیچتے ہیں ؟

جواب

اسلام میں جاندار کی تصویر سازی کی سخت مذمت وارد ہوئی ہے، اور تصویر سازی حرام ہے ، اس لیے جان دار کی تصویر فروخت کرنا جائز نہیں ہے، لہذا آپ کے پاس جو چیزیں ایسی ہوں کہ جن سے مقصود ہی تصویر کی خرید وفروخت ہے مثلًاجان دار کی تصویر والے اسٹیکر، کھلاڑیوں وغیرہ کی تصویریں تو ایسی چیزیں فروخت کرنا جائز نہیں ہے، اور جن چیزوں میں مقصود تصویر نہ ہو بلکہ تصویر اس میں تابع ہو جیسے کتابیں وغیرہ تو ایسی چیزوں کو فروخت کرنا ناجائز نہیں ہے اور اس کی آمدنی بھی حرام نہیں ہے، البتہ احتیاط اس میں بھی یہ ہے کہ تصویر والی چیز بالکل فروخت نہ کی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها".

(1/647، کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، ط؛سعید)

الأشباہ و النظائر میں ہے:

"القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها كما علمت في التروك. وذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمراً إن قصد به التجارة فلايحرم، وإن قصد به لأجل التخمير حرم، وكذا غرس الكرم على هذا (انتهى) . وعلى هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية".

(الأشباه والنظائر لابن نجيم ,ص: 23، الناشر:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں