بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو القعدة 1446ھ 24 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

تصویروں کو لائک اور سبسکرائب کرنے کی اجرت لینا


سوال

 یوپلرنام کی ایک کمپنی ہے، اس کا اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے، اور شروع میں 12 ,20 , 36 ہزار کی رقم مختلف ٹاسک کے اعتبار سے جمع کرتے ہیں، جسے کمپنی بطور سیکیورٹی اپنے پاس رکھتی ہے اور کچھ وقت کے بعد وہ رقم اکاؤنٹ ہولڈرز کو واپس کر دی جاتی ہے، اس میں کوئی کٹوتی نہیں ہوتی۔ پھرکمپنی یہ کام دیتی ہے کہ کچھ ویڈیوز کو لائک اور سبسکرائب کرنا ہوتا ہے ،اور اس کا سکرین شارٹ لے کر دوبارہ کمپنی کو بھیجناہوتا ہے ،وہ ٹاسک پورا کرنے کے بعد یومیہ ان کو پیسے دیے جاتے ہیں ۔اس کے بارے میں رہنمائی فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں یوپلر نامی کمپنی میں ویڈیوزکو لائک اور سبسکرائب کرکے   کمائی کرنا درج ذیل وجوہات کی بناء پر جائز نہیں  ہے :

1- ویڈیوز کو لائک  اور سبسکرائب کرنا کوئی مفید عمل نہیں جس پر اجارہ کو درست کہا جاسکے ۔

2-   مذکورہ طریقہ کار میں بسا اوقات ویڈیوز  جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوتی  ہیں، اور جان دار کی تصویر  کسی بھی طرح کی ہو، بلا ضرورت  اس کا دیکھنا جائز نہیں ہے، لہٰذا اس پر جو اجرت  لی جائے گی وہ بھی جائز نہ ہوگی۔

3- بغیر کسی مقصد کے چینل کی ریٹنگ کو بڑھانے کے  لیے  ویڈیوز کو  لائیک کرنا دھوکا  ہےاور دھوکہ دینا حرام و ناجائزہے۔

4- ان ویڈیوز  میں  نامحرموں  کی تصاویر بھی ہوسکتی ہیں جن کا دیکھنا بدنظری کی وجہ سے بھی  مستقل گناہ ہے۔

5- اس طرح کی ویڈیوزکو لائک کرنا اس  کی تشہیر  کرنے کا ذریعہ ہے، اور گناہ کے کام میں معاونت خود ایک گناہ ہے۔

مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر میں ہے:

"لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح، والملاهي) ؛ لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(کتاب االإجارۃ،باب الإجارة الفاسدة، ج: 3، ص: 384، ط: دار الطباعةالعامرۃ بترکیا)

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية.

(قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل."

( كتاب الاجارة، ج: 6، ص: 4، ط: دارالفکربیروت)

وفیہ ایضا:

"(فإن خاف الشهوة) أو شك (امتنع نظره إلى وجهها) فحل النظر مقيد بعدم الشهوة وإلا فحرام وهذا في زمانهم، وأما في زماننا فمنع من الشابة قهستاني وغيره.

(قوله وأما في زماننا فمنع من الشابة) لا لأنه عورة بل لخوف الفتنة."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج: 6، ص: 370، ط: دارالفکربیروت)

وفیہ ایضا:

"وما كان سببا لمحظور فهو محظور اهـ."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 350، ط:  دارالفکربیروت)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"‌اتفق ‌الفقهاء ‌على ‌أن ‌الغش حرام سواء أكان بالقول أم بالفعل، وسواء أكان بكتمان العيب في المعقود عليه أو الثمن أم بالكذب والخديعة، وسواء أكان في المعاملات أم في غيرها من المشورة والنصيحة."

 (الغش، ‌‌الحكم التكليفي، ج:31، ص:219،220، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

الشرح الکبیر میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء إذا كان يدوم إجماعا وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويرهمن نحو قشر بطيخ ويحرم النظر إليه إذ النظر إلى المحرم حرام."

(باب في النكاح وما يتعلق به، فصل الوليمة، ج: 2، ص: 337،338، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610100380

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں