بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر والے کپڑے بیچنے کا حکم


سوال

ایک شخص بے بی گارمنٹس کا کام کرتا ہے اور وہ ساتھ اسٹاک اٹھاتا ہے، جس میں کچھ کپڑوں پر کارٹون وغیرہ کی تصاویر بنی ہوتی ہیں، تو کیا ان کپڑوں کا بیچنا جائز ہے؟ اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جن اشیاء پر جاندار کی تصاویر ہوں، ان کی خرید و فروخت کرنے کا یہ حکم ہے کہ اگران اشیاء کی خرید و فروخت سے جاندار کی تصاویر  کی خرید و فروخت مقصود ہو، تو ایسی اشیاء کی خرید و فروخت ناجائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والے منافع بھی ناجائز ہیں اور اگر ایسی اشیاء کی خرید و فروخت سے مقصود  جاندار کی تصاویر کی خرید و فروخت نہ ہو، بلکہ ان اشیاء کی خرید وفروخت مقصود ہو، جن پر جاندار کی تصاویر ہیں اور تصاویر ضمناً اور تبعاً آگئی ہوں، تو ایسی اشیاء کی خریدو فروخت جائز ہے اور ان سے حاصل ہونے والے منافع بھی جائز ہیں، تاہم اس سے احتیاط کرنا بہترہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں گارمنٹس کے کاروبار میں ایسے کپڑے  جس میں تصویر مقصود نہ ہو،   ایسے کپڑوں کی خرید وفروخت جائز ہے، جن پر جاندار کی تصاویر ہوں اور ان سے حاصل ہونے ولے منافع بھی حلال ہیں، البتہ ایسی اشیاء کی خریدو فروخت سے بھی اجتناب  بہتر ہے۔

شرح السیر الکبیر میں ہے:

"ألا ترى أن المسلمين ‌يتبايعون ‌بدراهم ‌الأعاجم فيها التماثيل بالتيجان، ولا يمتنع أحد عن المعاملة بذلك. وإنما يكره هذا فيما يلبس أو يعبد من دون الله من الصليب ونحوها.

 وحكم هذه الأشياء كحكم ما لو أصابوا برابط وغيرها من المعازف. فهناك ينبغي له أن يكسرها ثم يبيعها أو يقسمها حطبا. قال: إلا أن يبيعها قبل أن يكسرها ممن هو ثقة من المسلمين يعلم أنه يرغب فيها للحطب لا للاستعمال على وجه لا يحل، فحينئذ لا بأس بذلك.

لأنه مال منتفع به. فيجوز بيعه للانتفاع به بطريق مباح شرعا."

(باب ما يحمل عليه الفيء وما يجوز فعله بالغنائم في دار الحرب، ص:1051)

کفایت المفتی میں ہے:

با تصویر اشیاء،بچوں کے باجے اور بانسری وغیرہ کی خرید و فروخت کا حکم:

"البتہ ایسی اشیاءجن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو ،جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر تصویر بنی ہوتی ہے،مگر تصویر کی بیع و شراءمقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا مباح ہو سکتا ہے"۔

(11 / 112 ،  ط:ادارۃالفاروق،کراچی)

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144402100851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں