بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایسی ٹائلوں پر نماز پڑھنے کا حکم جس پر چہرہ نظر آتا ہے


سوال

ایسے ٹائلس نمازی کے سامنے لگے ہوں جس پر چہرہ صاف صاف نظر آتا ہو کیسا ہے نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟اور ایسے ٹائلس کو مسجد میں لگا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

مذکورہ  ٹائیلیں جن میں چہرہ نظر آتا ہو اگر نمازی کی توجہ  اور یکسوئی میں خلل واقع کرتی ہیں تو ایسی ٹائیلیں مسجد میں لگانا مکروہ تنزیہی ہے۔ نیز اس پر نماز ادا ہوجائے گی البتہ جس نمازی کی توجہ اور یکسوئی خراب ہوگی اس کی نماز مکروہ ہوگی۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا بأس بنقشه خلا محرابه) فإنه يكره لأنه يلهي المصلي. ويكره التكلف بدقائق النقوش ونحوها خصوصا في جدار القبلة قاله الحلبي. وفي حظر المجتبى: وقيل يكره في المحراب دون السقف والمؤخر انتهى. وظاهره أن المراد بالمحراب جدار القبلة فليحفظ»

(قوله لأنه يلهي المصلي) أي فيخل بخشوعه من النظر إلى موضع سجوده ونحوه، وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاة أنه ينبغي الخشوع فيها، ويكون منتهى بصره إلى موضع سجوده إلخ وكذا صرح في الأشباه أن الخشوع في الصلاة مستحب. والظاهر من هذا أن الكراهة هنا تنزيهية فافهم

قوله وظاهره إلخ) أي ظاهر التعليل بأنه يلهي، وكذا إخراج السقف والمؤخر، فإن سببه عدم الإلهاء، فيفيد أن المكروه جدار القبلة بتمامه لأن علة الإلهاء لا تخص الإمام، بل بقية أهل الصف الأول كذلك، ولذا قال في الفتاوى الهندية: وكره بعض مشايخنا النقش على المحراب وحائط القبلة لأنه يشغل قلب المصلي اهـ ومثله يقال في حائط الميمنة أو الميسرة لأنه يلهي القريب منه."

(کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیہا، ج نمبر ۱ ص نمبر ۶۵۸، ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"تتمة: بقي في المكروهات أشياء أخر ذكرها في المنية ونور الإيضاح وغيرهما: منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب."

(کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیہا، ج نمبر ۱ ص نمبر ۶۵۴، ایچ ایم سعید)

احسن الفتاوی میں ہے:

"مسجد میں سامنے دیوار کے پاس الماریاں رکھی ہوئی ہیں جن میں قرآن شریف رکھے جاتے ہیں اور الماریوں مین شیشے لگے ہوئے ہیں ، جو شخص صف میں ان کی محاذات میں ہوتا ہے اس کا عکس نظر آتا ہے، ایسا عکس نہیں جیسا کہ منہ دیکھنے کے آئینہ میں بظر آتا ہے، بلکہ ایسا عکس ہے جیسا کہ پانی میں بظر آتا ہے، سوال یہ ہے کہ ایسا عکس نماز میں کراہت پیدا کرتا ہے یا نہیں؟

جواب: اگر نماز میں  اس کی طرف توجہ جاتی ہو اور یکسوئی میں مخل ہو تو ایسا شیشہ لگانا مکروہ ہے، ورنہ فی نفسہ اس میں کوئی کراہت نہیں جیسا کہ مصلی کا سایہ بحالت نماز سامنے پڑنا موجب کراہت نہیں ۔"

(کتاب الصلاۃ، باب مفسدات الصلاۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۴۱۳، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101819

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں