بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ذو القعدة 1445ھ 20 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں یادداشت کے لیے دولہا دلہن کا تصویر کشی کرنا


سوال

کیا شادی کے موقع پر یادداشت کےلئے دولہا دلہن کی تصویریں بنائی جا سکتی ہیں؟

جواب

دینِ اسلام میں جان دار کی  تصویر سازی، کسی بھی شکل میں ہو (متحرک ہو یا ساکن)کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے، حرام ہے،اور حدیث مبارکہ میں تصویر کشی کرنے والوں کے متعلق سخت وعید آئی ہے  بخاری شریف کی ایک حدیث میں ہے: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویر کشی کرنے والوں کو ہوگا۔

 صورتِ مسئولہ میں شادی  میں دولہا دلہن کی یادداشت کے لیے تصویر کشی بھی جان دار کی تصویر سازی  ہے، لہذا کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا ، بنانایا بنوانا (چاہے شادی بیاہ کا موقع ہو یا کوئی اور) ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائےبہر کیف ناجائز ہے۔

"صحيح البخاري "میں ہے:

"حدثنا ‌الحميدي: حدثنا ‌سفيان: حدثنا ‌الأعمش، عن ‌مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إن ‌أشد ‌الناس ‌عذابا عند الله يوم القيامة المصورون ".

(كتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامة،ج:7،ص:167،ط: السلطانية)

"شرح النووي علي مسلم "میں ہے:

" تصوير ‌صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء ما كان فى ثوب أو بساط أودرهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها".

(كتاب اللباس والزينة،باب تحريم تصوير صورة الحيوان وتحريم اتخاذ ما فيه،ج:14،ص:81،ط:دار إحياء التراث العربي۔بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں