بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر کی حرمت عوام وخواص سب کے لیے ہے


سوال

مجھے تصویر کے بارے میں راہ نمائی مطلوب ہے،کہ جب سے بلدیاتی انتخابات کی بات چلی ہےتو  سیاسی (مذہبی وغیرمذہبی)جماعتوں کےنمائندوں کی تصویریں علاقے بھر میں لگادی گئی ہیں ،مسجد سے نکلتے ہی سامنے بینرز پمفلٹس پر تصاویر، چوراہوں پہ تصاویر،غرض ہر گلی کوچہ میں یہی تصاویر، نیز کہیں کوئی دینی، دنیاوی جلسہ ہو وہاں تصویر کشی ،ویڈیو گرافی اور اگلے دن اخبارات میں اس پروگرام کی تصاویر،ہمیں تو کہا جاتا ہے کہ ڈیجیٹل کیمرے کی تصاویر سے بھی بچا جائے مگر یہاں تو پرنٹڈ تصویریں ہرسوپھیلتی جارہی ہیں،اس بابت راہ نمائی فرمائیے۔

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر بینی اور تصویر سازی شرعاًناجائز اور حرام ہے، احادیث میں اس پر سخت وعید یں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میں ہے کہ "قیامت کے دن سب سے سخت عذا ب تصویر بنانے والوں کو ہوگا"، ایک دوسری حدیث میں ہے کہ "جو شخص دنیا میں کوئی (جاندار) کی تصویر بنائے گا، قیامت میں اُس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ اُس میں روح ڈالے، لیکن وہ ہر گز نہیں ڈال سکے گا" (اس پر اُس کو شدید عذاب ہوگا)، البتہ ضرورتِ شدیدہ کے وقت تصویر کھنچوانے کی گنجائش ہے،تصویر کے بارے میں حکم شرعی یہی ہے، باقی جو مذہبی جماعت کےاراکین تصویر اور ویڈیو بنواتے ہیں، اُن کا عمل شریعت میں حجت نہیں،لہذا صورتِ مسئولہ میں مذہبی جماعتوں کےنمائندگان کے عمل سے تصویر کشی جائز نہ ہوگی بلکہ تصویر کے بارے میں شریعت کا حکم واضح ہے،سب کےلیےاس سےاجتناب کرنا لازم ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون."

(کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، 880/2، ط: دار الفکر)

عمدة القاری میں ہے:

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط....وبمعناه قال جماعة العلماء مالك والثوري وأبو حنيفة وغيرهم."

(کتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامہ،70/22،ط:دار احیاء التراث)

شرح النووی على مسلم میں ہے:

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء ‌تصوير ‌صورة ‌الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء ما كان فى ثوب أو بساط أودرهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها."

(كتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان الخ،81/14،ط:داراحیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں