بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر کی حرمت


سوال

تصویر کی حرمت لعینہ ہے یا لغیرہ؟

جواب

دینِ اسلام میں جان دار کی  تصویر سازی، کسی بھی شکل میں ہو ،کسی بھی طریقے سے بنائی جائے، بناوٹ کے لیے جو بھی آلہ استعمال ہو، کسی بھی غرض و مقصد سے تصویر بنائی جائے، اللہ تعالیٰ کی صفت ِ تخلیق میں  مشابہت کی وجہ سے حرام لغیرہٖ  ہےلیکن چوں کہ یہ علت ایسی ہے جو کہ ہر جاندار کی تصویر میں پائی جاتی ہے اسی لیے تصویر بنانا قبیح لعینہٖ ہے ، جو کہ اطلاق میں تو حرام لعینہٖ سے مختلف ضرور ہے،حکم میں سرِ مو مختلف نہیں،بلکہ جس طرح حرام لعینہٖ  کا کرنا مطلقاًحرام ہوتا ہے یہی حکم قبیح لعینہٖ  کے کرنےکا بھی ہے۔ لہذا جہاں بھی یہ علت پائی جائے گی وہ   کام حرام ہوگا ،خواہ کسی بھی نیت سے کیا جائےیاکسی بھی آلے سے کیا جائے اورتصویر میں چوں کہ اس کے علاوہ بھی کئی مفاسد ہیں۔

 اس لیے مندرجہ بالا تمام وجوہات کی بناء پر تصویر کھینچنا ،دیکھنا،بنانا اور بنوانا سب حرام ہے۔

التلویح علی التوضیح میں ہے:

"إذا دل الدليل على أن النهي عنه لغيره فحينئذ يكون قبيحا لغيره، ثم ذلك الغير إن كان وصفا فحكمه حكم القبيح لعينه، وهو ملحق بالقسم الأول إلا أن القسم الأول ‌حرام ‌لعينه، وهذا حرام لغيره."

(ص:415،ج:1، فصل النهي إما عن الحسيات وإما عن الشرعيات، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر."

(ص:647،ج:1،کتاب:الصلوٰۃ،باب:ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،ط:سعید)

فتح الباری میں ہے:

"يقال لهم ‌أحيوا ‌ما ‌خلقتم إنما نسب خلقها إليهم تقريعا لهم بمضاهاتهم الله تعالى في خلقه فبكتهم بأن قال إذا شابهتم بما صورتم مخلوقات الله تعالى فأحيوها كما أحيا هو من خلق."

(ص:535،ج:13،کتاب التوحید،باب قول الله تعالى والله خلقكم وما تعملون،ط:دار المعرفة،بیروت)

البحر الرائق میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم"أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم" ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه ‌مضاهاة ‌لخلق ‌الله تعالى."

(ص:29،ج:2،کتاب الصلوٰۃ،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ط:دار الکتاب الإسلامی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں