بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصوہر کھچنے اور ویڈیوز بنانے والا گناہ گار ہے اور اس کو اس کے عمل سے روکنے کا حکم


سوال

 برصغیر کے مشہور اسلامی مركزِ علم نبوى دارالعلوم دیوبند کے فتوے کے مطابق تصویریں کھینچنا اور ویڈیوز بنانا جائز نہیں ہے۔ میں آپ حضرات سے یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اگر تصویریں کھیچنااور ویڈیوز بنانا جائز نہیں تو تصویریں اور ویڈیوز بنانے والا فاسق نہیں ہوگا؟ اور ايسے شخص کو منع کرنا واجب نہیں؟ ذیل میں دارالعلوم دیوبند کے فتویٰ کا لنک ہے۔

https://darulifta-deoband.com/home/ur/halal-haram/606240

https://darulifta-deoband.com/home/ur/halal-haram/605248 https://darulifta-deoband.com/home/ur/halal-haram/606260

جواب

واضح رہے کہ     ہر خاص و عام کے لیے تصویر کھیچنا اور ویڈیوز بنانا،   خواہ اشاعت دین کے لیے کیوں نہ ہو، جائز نہیں ہے ، گناہ کبیرہ ہے اور ہر شخص پر اپنی استطاعت کے بقدر  معصیت اور منکر سے روکنا ضروری ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"فقال: سمعت عبد الله قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (إن ‌أشد ‌الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون)."

"ترجمہ:قیامت کے دن سب سے سخت عذا ب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔"

(صحيح البخاري،5/ 2220 ،ط:دار ابن كثير)

ایک اور حدیث میں ہے:

"قال: كنت عند ابن عباس وهم يسألونه، ولا يذكر النبي صلى الله عليه وسلم حتى سئل، فقال: سمعت محمدا صلى الله عليه وسلم يقول: (من صور صورة في الدنيا كلف يوم القيامة أن ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ)."

"ترجمہ:جو شخص دنیا میں کوئی (جاندار) کی تصویر بنائے گا، قیامت میں اُس کو حکم دیا جائے گا کہ وہ اُس میں روح ڈالے، لیکن وہ ہر گز نہیں ڈال سکے گا۔"

(صحيح البخاري،5/ 2223،ط:دار ابن كثير)

مسند أحمد میں ہے:

"فقال أبو سعيد الخدري: أما هذا فقد قضى ما عليه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ‌من ‌رأى ‌منكم ‌منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان ..."

(مسند المكثرين من الصحابة،مسند أبي سعيد الخدري رضي الله عنه،18/ 79 ،ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں