بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کمرے میں تصویر لگی ہوئی ہو وہاں تلاوت کرنے کا حکم


سوال

ہماری بیٹھک میں میرے دادا جان کی  تصویر لگی ہوئی ہو، اور میرے والد صاحب وہیں پر  قران مجید کی تلاوت کرتے ہیں تو کیا وہاں تصویر کے پاس یعنی اس کمرے میں قرآن مجید پڑھنادرست ہے؟  

جواب

  واضح  رہے  کہ        جان دار کی تصویر  خواہ ہاتھ سے بنائی جائے، یا کیمرے، یاموبائل وغیر ہ سے بنائی جائے،  بہر  صورت  ناجائز  اور  حرام  ہے، ایسے ہی  جاندار کی  تصاویر دیکھنابھی جائزنہیں  ہے  ، تصویر کشی سے متعلق احادیث شریف میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں،لہذااس سے اجتناب   ضروری ہے  ۔

نیز ایسے  کمرے  میں،  جہاں  کسی  جاندار  کی  تصویر  لگی  ہوئی  ہو،  خواہ  ہاتھ  سے  بنائی  ہوئی  ہو،  یا  کیمرہ  وغیرہ  کے  ذریعہ،وہاں  رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے اس لیے جاندار كی تصاویر سے اپنے گھروں کو مکمل پاک رکھنا چاہیے، تا کہ ہمارے گھر رحمت کے فرشتوں سے آباد رہیں،تاہم ایسے گھر یا کمرے میں  قرآن   کریم  کی  تلاوت  کرسکتے  ہیں،  البتہ  قرآن  کریم  کا  تقدس  اور  ادب  کا  لحاظ  رکھتے  ہوئے  بہتر  یہی  ہے  کہ    ایسے  کمرے میں تلاوت کی جائے جہاں تصاویر وغیرہ نہ ہوں ، اور زیادہ بہتر ہے کہ اپنی بیٹھک  کو بھی اس  ناجائز  اور  حرام    چیز  سے  پاک  رکھا  جائے؛ تاکہ بیٹھک پر اللہ کی رحمت نازل ہو۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن مسلم، قال: كنا مع مسروق، في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون."

(باب عذاب المصورين يوم القيامة، ج:7، ص:167، ط:دار طوق النجاة)

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

عمدة القاری میں ہے:

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط وأما ما ليس فيه صورة حيوان كالشجر ونحوه فليس بحرام وسواء كان في هذا كله ما له ظل وما لا ظل له وبمعناه قال جماعة العلماء مالك والثوري وأبو حنيفة وغيرهم."

(باب عذاب الصورین،22/70، ط:دار إحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں