بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کمرے میں تصویر ہو اس میں نماز کی ادائیگی


سوال

ہم جہاں نماز پڑھتے ہیں وہاں کمرے میں سامنے دیوار پر کچھ تصاویر ہیں ،جن میں سے صرف ایک بلیک اینڈ وائٹ ہے ،یہ تصویر ایک انسان کی ہے مگر نہ اس کا منہ نظر آتا ہے اور نہ ہی  چہرہ،  وہ بالکل ایسی کہ جیسے کوئی شخص پیٹھ کر کے کھڑا ہو اور اس کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر لے لی گئی ہو۔کیا ایسے کمرے میں نماز کی ادائیگی درست ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جس طرح کسی جاندار کی سامنے یعنی چہرے کی جانب سے تصویر کشی ناجائز ہے اسی طرح پشت کی جانب سے بھی تصویر لینا ناجائز ہے،تصویر میں چہرے کا ہونا ضروری نہیں ہے،   پشت کی جانب سے تصویر بھی حرام تصویر کے حکم میں ہے، کیوں کہ ازروئے شرع ہر ایسا عمل حرام ہے جس سے جان دار  کی حکایت ہوتی ہو،یہ عمل تصویر سازی کا باعث اور سبب بن سکتا ہے۔

لہذا مذکورہ مقام جہاں سامنے اس طرح کی جاندار کی تصویرموجود ہے ایسے مقام پر نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔یا تو جاندار کی تصویر کو ہٹادیا جائے، یا متبادل کسی مقام پرنماز کی ادائیگی کا اہتمام کیاجائے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (1 / 648):

"وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو ( بحذائه ) يمنة أو يسرة أو محل سجوده ( تمثال ) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة  (واختلف فيما إذا كان) التمثال ( خلفه والأظهر الكراهة) ( و ) لا يكره ( لو كانت تحت قدميه ) أو محل جلوسه لأنها مهانة ( و في يده ) عبارة الشمني بدنه لأنها مستورة بثيابه ( أو على خاتمه ) بنقش غير مستبين، قال في البحر: ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر وأقره المصنف (أو كانت صغيرةً) لاتتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائمًا وهي على الأرض، ذكره الحلبی".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں