اگر کسی شخص کو تشہد کی حالت میں نیند آ جائے اور امام سلام پھیر لے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟
جماعت کی نماز میں مقتدی کے لیے (جب کہ وہ مسبوق نہ ہو) سلام پھیرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ مقتدی امام کی پیروی اور اتباع کرتے ہوئے امام کے ساتھ ساتھ سلام پھیرے، نہ امام سے پہلے سلام پھیرے اور نہ امام کے بعد ۔
اگر کسی کو تشہد کی حالت میں نیند آگئی، لیکن وہ اپنی جگہ جم کر بیٹھا رہا، اور امام نے سلام پھیر دیا ، بعد میں جاگنے پر اس نے بھی سلام پھیر دیاتو اس کی نماز ادا ہوگئی ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (1 / 352):
"وقوله: مع الإمام بيان للأفضل يعني الأفضل للمأموم المقارنة في التحريمة والسلام عند أبي حنيفة، وعندهما الأفضل عدمها؛ للاحتياط، وله أن الاقتداء عقد موافقة، وإنها في القران لا في التأخير، وإنما شبه السلام بالتحريمة؛ لأن المقارنة في التحريمة باتفاق الروايات عن أبي حنيفة، وأما في السلام ففيه روايتان، لكن الأصح ما في الكتاب، كما في الخلاصة".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200088
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن