بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تشہد میں نیند کے غلبہ کی وجہ سے امام کے سلام کے بعد سلام پھیرنا


سوال

اگر کسی شخص کو تشہد  کی حالت میں نیند آ جائے اور  امام سلام  پھیر لے تو  اس کی نماز  کا کیا حکم ہو گا؟

جواب

جماعت  کی نماز میں مقتدی کے لیے (جب کہ وہ مسبوق نہ ہو)  سلام پھیرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ مقتدی امام کی پیروی  اور اتباع کرتے ہوئے امام کے ساتھ  ساتھ  سلام پھیرے، نہ امام سے پہلے سلام پھیرے اور نہ امام کے بعد ۔

اگر کسی  کو تشہد کی حالت میں نیند آگئی، لیکن وہ اپنی جگہ جم کر بیٹھا رہا، اور امام نے سلام پھیر دیا ، بعد میں  جاگنے  پر اس نے بھی سلام پھیر دیاتو اس کی نماز ادا ہوگئی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (1 / 352):

"وقوله: مع الإمام بيان للأفضل يعني الأفضل للمأموم المقارنة في التحريمة والسلام عند أبي حنيفة، وعندهما الأفضل عدمها؛ للاحتياط، وله أن الاقتداء عقد موافقة، وإنها في القران لا في التأخير، وإنما شبه السلام بالتحريمة؛ لأن المقارنة في التحريمة باتفاق الروايات عن أبي حنيفة، وأما في السلام ففيه روايتان، لكن الأصح ما في الكتاب، كما في الخلاصة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں