تشمیت کا مطلب کیا ہے؟
"تَشْمِیْت" عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا مطلب ہے: چھینکنے والا جب " الحمد للّٰه" کہے تو اس کو جواب میں دعا کے طور پر"یرحمك اللّٰه" کہنا، یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے ۔
حدیث شریف میں ہے (سنن الترمذی80/5):
"عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتَّةٌ بِالْمَعْرُوفِ: يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَتْبَعُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ، وَيُحِبُّ لَهُ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ."
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ مسلمان کے مسلمان پر دستور کے مطابق چھ حقوق ہیں۔ جب اس سے ملے تو سلام کہے، جب وہ اسے دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے، جب اسے چھینک آئے تو اسے دعا دے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی بیمار پرسی کرے، جب وہ فوت ہو جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200675
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن