بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تشھد میں انگلی اٹھانے کا ثبوت


سوال

تشہد  میں انگلی  والے مسئلے  پر روشنی ڈالیں!

جواب

مذکورہ  سوال  سے  سائل  کا  مقصد  واضح  نہیں  ،البتہ  ذیل  میں    تشھد   کی  حالت  میں   شہادت والی انگلی  کے  اٹھانے  کا  ثبوت  اور  اس  کا  طریقہ    بیان  کیا  جاتا  ہے۔

تشھد  میں  انگلی  اٹھانے  کا  ثبوت  :

نماز میں تشھد پڑھتے ہوئے انگلی اٹھا نا متعدد شرعی نصوص سے ثابت ہے،اسی وجہ سے اس پر امت کا تسلسل کے ساتھ عمل چلا آرہا ہے ، حدیث اور فقہ کی تقریباً ہر کتاب میں اس کا ثبوت اور سنت ہونا واضح طور پر لکھا ہوا ہے۔اس سلسلے میں اگر کسی قسم کا شک وشبہ بھی اگر کبھی پیدا ہوا ہو تو اس کا جواب بھی تفصیلی طور پر دیا گیا ہے، ہم یہاں پر ترمذی شریف کی ایک رویت نقل کرنے پر اکتفا  کرتے ہیں :

"حدثنا بندار قال: حدثنا أبو عامر العقدي قال: حدثنا فليح بن سليمان المدني قال: حدثنا عباس بن سهل الساعدي، قال: اجتمع أبو حميد، وأبو أسيد، وسهل بن سعد، ومحمد بن مسلمة، فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال أبو حميد: أنا أعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس -يعني للتشهد- فافترش رجله اليسرى، و أقبل بصدر اليمنى على قبلته، و وضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى، و كفه اليسرى على ركبته اليسرى، و أشار بأصبعه -يعني السبابة-»: «و هذا حديث حسن صحيح."(سنن الترمذي، رقم:293،ج:2،ص:86)

ترجمہ:  حضرت عباس بن سہل الساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ابوحمید،ابواسید،سہل بن سعداور محمد بن مسلم رضی اللہ عنہم اکٹھے ہوئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کیا ،تو ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم سب سےزیادہ جانتا ہوں،بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے یعنی تشھد کے لیے اور انہوں نے اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور دائیں پاؤں کا اگلا حصہ قبلہ رخ فرمایا اور  اپنی داہنی ہتھیلی داہنے  گھٹنے پر  رکھی اور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر،اور اپنی انگلی سے اشارہ کیا یعنی شھادت والی انگلی سے اشارہ کیا۔امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

مزید تفصیل کے لیے اہل علم حضرات اعلاء السنن،سنن ابی داؤد،سنن نسائی،سنن ابن ماجہ،بدائع الصنائع اور فتاویٰ شامی کی متعلقہ مباحث میں تفصیلات ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

تشھد  میں  انگلی  اٹھانے  کا  طریقہ  :

ترجمہ:  تشہد میں" اشهد ان لا اله"پڑھتے  وقت دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو بند کرکے، انگوٹھے اور بیچ والی انگلی کا حلقہ بنا کر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا اور" الا الله "پر شہادت کی انگلی کو  جھکادینا اور آخر تک حلقہ قائم رکھناسنت ہے۔  سنن ابوداود  اور ابن ماجہ  میں حلقہ بنانے کا مذکورہ طریقہ صراحتاً درج ہے، نیز موطا امام محمد اور  ترمذی کی روایات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔

۱۔فتاوی  شامی  میں  ہے:

"(و يضع يمناه على فخذه اليمنى و يسراه على اليسرى، و يبسط أصابعه) مفرجة قليلا (جاعلا أطرافها عند ركبتيه) و لايأخذ الركبة هو الأصح لتتوجه للقبلة (ولايشير بسبابته عند الشهادة و عليه الفتوى) كما في الولوالجية والتجنيس وعمدة المفتي وعامة الفتاوى، لكن المعتمد ما صححه الشراح و لا سيما المتأخرون كالكمال و الحلبي و البهنسي و الباقاني و شيخ الإسلام الجد و غيرهم أنه يشير لفعله عليه الصلاة و السلام، و نسبوه لمحمد و الإمام."

( كتاب الصلاة،فصل في بيان تاليف الصلاة الي انتهائها،ج:1، ص:508)

۲۔"عمدۃ الفقہ" میں ہے:

ترجمہ: "جب "أشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه"پر پہنچے تو  شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ   سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے اور  بیچ کی انگلی  سے حلقہ باندھ لے  اور چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو(مٹھی کی طرح ) بند کر ے  اور کلمہ کی انگلی اٹھا کر اشارہ کرے "لا الہ"  پر انگلی اٹھائے  اور  "الا اللہ"  پر جھکا دے اور پھر اخیر قعدہ تک اسی طرح حلقہ باندھے رکھے۔"

(عمدۃ الفقہ: ج نمبر ۲ ص نمبر  ۱۱۱،ط: زوار اکیڈمی)

۳صحیح مسلم میں  ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد في التشهد، وضع يده اليسرى على ركبته اليسرى، ووضع يده اليمنى على ركبته اليمنى، وعقد ثلاثة وخمسين، وأشار بالسبابة. وفي رواية: «كان إذا جلس في الصلاة وضع يديه على ركبتيه، ورفع أصبعه اليمنى التي تلي الإبهام فيدعو بها، ويده اليسرى على ركبته، باسطها عليها». رواه مسلم .

(كتاب المساجد ومواضع الصلاة، ‌‌باب صفة الجلوس في الصلاة  وكيفية وضع اليدين على الفخذين،رقم:580،ج:،ص:90،ط:دار الطباعة العامرة - تركيا)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے اور  ترپن (53) کا عقد بنا کر شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے تھے۔ 

۴۔صحیح مسلم میں:

"وعن عبد الله بن الزبير رضي الله عنه، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد يدعو وضع يده اليمنى على فخذه اليمنى، ويده اليسرى على فخذه اليسرى، وأشار بأصبعه السبابة، ووضع إبهامه على أصبعه الوسطى، ويلقم كفه اليسرى ركبته». رواه مسلم."

(كتاب المساجد ومواضع الصلاة، ‌‌باب صفة الجلوس في الصلاة  وكيفية وضع اليدين على الفخذين،رقم:579 ،ج:2،ص:90،ط: دار الطباعة العامرة -تركيا)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب قعدہ میں بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں ران اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔   اسی طرح کی روایت حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے۔

فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144407102481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں