بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانے کے بعد ہاتھ کھول دیں یا حلقہ باندھ کر رکھیں؟


سوال

 ہم نماز میں شہادت کی انگلی اٹھانے کے بعد واپس ہاتھ کھول دینا چاہیے یا سلام پھیرنے تک اسی حالت میں انگلی رکھنی چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں تشہد میں  لا إلهپر  شہادت کی انگلی اٹھائیں اور  إلا اللہپر انگلی جھکا دیں اور اس کے بعد اخیر قعدے تک اسی طرح حلقہ باندھے رکھیں۔

عمدۃ الفقہ میں ہے:

"جب   أشهد أن لا إله إلا اللهپر پہنچے تو  شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ   سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے اور  بیچ کی انگلی  سے حلقہ باندھ لے  اور چھنگلیا اور اس کے پاس والی انگلی کو(مٹھی کی طرح ) بند کر ے  اور کلمہ کی انگلی اٹھا کر اشارہ کرے، لا إله  پر انگلی اٹھائے  اور   إلا الله پر جھکا دے اور پھر اخیر قعدہ تک اسی طرح حلقہ باندھے رکھے۔"

(كتاب الصلاۃ، نماز کی پوری ترکیب، 2/111، ط: زوار اکیڈمی)

مجموعہ رسائل ابن عابدین میں ہے:

"وروي عن أئمتنا الثلاثة أبي حنيفة وأبي يوسف ومحمد أنه يشير عند التشهد وأنه يعقد أصابعه على ما مر من اختلاف الكيفية وظاهر كلامهم أنه لا ينشرها بعد العقد بل يبقيها كذلك لأن المذكور في هذه الرواية العقد ولم يذكروا النشر بعده".

(رسالة: رفع التردد في عقد الأصابع عند التشهد، 1/127، ط: سهيل أكيدمي)

وفيه أيضاً:

"والصحيح المختار عند جمهور أصحابنا أنه يضع كفيه على فخذيه ثم عند وصوله إلى كلمة التوحيد يعقد الخنصر والبنصر ويحلق الوسطى والإبهام ويشير بالمسبحة رافعا لها عند النفي وواضعا لها عند الإثبات ثم يستمر على ذلك لأنه ثبت العقد عند الإشارة بلا خلاف ولم يوجد أمر بتغييره فالأصل بقاء الشيئ على ما هو عليه واستحصابه إلى آخر  أمره".

(تتمة رسالة: رفع التردد في عقد الأصابع عند التشهد، 1/134، أيضاً)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں