بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تاش کھیلنا جائز نہیں


سوال

کیا تاش کے پتے کھیلنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

اگر تاش شرط لگاکر کھیلاجائے تو وہ  جوا ہے اور اس کا حرام ہونا واضح ہے، اور بلاشرط کھیلنے میں اگر ایسا انہماک ہوکہ فرائض میں کوتاہی وغفلت ہو تو یہ بھی ناجائز ہے۔  اور فرائض کی ادائیگی کا خیال رکھتے ہوئے صرف وقت گزاری کے لیے بلاشرط  کھیلنے میں بھی  کوئی غرضِ صحیح نہیں ہے، بلکہ لہو اور عبث کا م ہے، اس لیے بہرصورت اس سے اجتناب کرنا لازم اور ضروری ہے۔

تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں :

تاش کھیلنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں