بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

تسبیحات کا ختم کرنا اور نوافل ادا کرنا


سوال

آج کل بعض عورتیں تسبیحات یعنی اللہ اکبر وغیرہ کا ختم کرتی ہیں اور اس کے لیے ایک وقت متعین کرتی ہیں کہ اتنے دن میں یہ ختم کرنا ہوگا، ورنہ ختم پورا نہ ہوگا، نیز کہتی ہیں ختم مکمل ہونے پر نوافل ادا کروں گی ، سورۃ یس چھ یا سات بار ختم کروں گی۔اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

تسبیحات یعنی اللہ اکبر، الحمدللہ وغیرہ کو وقت مقرر کرکے کسی خاص تعداد میں پڑھنا ،نیز اخیر میں نوافل کی ادائیگی اورسورۃ یس پڑھنا بذات خود اس میں کوئی حرج نہیں ، البتہ شرعی طور پر ایسا کرنا لازم نہیں ہے ۔

نیز اس سلسلہ میں یہ بھی واضح رہے کہ اگر کوئی ذکر یا وظیفہ کسی حدیثِ مبارک میں آیا ہو  اور اس میں اس کی مخصوص تعداد بیان کی گئی ہو  تو اس کی حکمت اور مصلحت اللہ اور اس کے رسول کے علم میں ہے، اور اگر  قرآن وحدیث میں کسی ذکر سے متعلق کوئی  خاص تعداد ذکر نہیں، البتہ کسی مستند شخص نے کہیں ذکر کی ہو تو اس کا تعلق مجرباتِ اکابر سے ہے۔’’مجرباتِ اکابر ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ قرآنِ مجید اور حدیثِ مبارک سے صراحتاً غیر ثابت شدہ اعمال، وظائف یا نسخے، جو اکابر سے ثابت ہوں، خواہ وہ روحانی یا جسمانی امراض سے شفا کے حوالے سے ہوں یا دیگر جائز امور و مقاصد کے حل کے لیے ہوں، ان کی شرعی حیثیت جواز کی ہے۔  اس عمل کو اس نیت سے کرنا جائز ہے کہ یہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، البتہ اس کی کوئی نہ کوئی اصل (خواہ اشارۃً ہو) قرآن وحدیث میں موجود ہوتی ہے۔  بہر حال اس کی حیثیت شریعت کے کسی مستحب عمل سے بھی کم درجے کی ہے۔مثلاً:  کسی موقع پر کوئی خاص ذکر کرنا۔ اس میں خاص موقع پر خاص ذکر تو کسی بزرگ کا تجربہ ہوگا، اور شرعی اعتبار سے اس کی حیثیت جواز کی ہوگی، اور قرآن وحدیث سے اس موقع کے لیے یہ خاص ذکر ثابت نہیں ہوگا، لیکن اس کی اصل یعنی اس میں موجود نفسِ ذکر قرآن وحدیث سے ثابت بھی ہے اور شرعاً مستحب بھی ہے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144512100060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں