بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تسبیحات دائیں ہاتھ کی کس انگلی سے شروع کرنی چاہییں؟


سوال

تسبیحات  داہنے  ہاتھ  کی  کس  اُنگلی سے شروع کرنی  چاہییں؟ کیا انگوٹھے سے یا شہادت کی انگلی سے یا چھوٹی انگلی سے ؟

جواب

تسبیحات کے سلسلے میں کوئی خاص طریقہ تو منقول نہیں ہے کہ  داہنے  ہاتھ  کی کس انگلی سے شروع کیا جائے۔ البتہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  ہر چیز  میں دائیں جانب کو زیادہ پسند کرتے تھے، اور بعض رویات میں اس چیز کا بھی ذکر ہے کہ نبی علیہ الصلاۃ والسلام  نے مومن عورتوں کو اس بات کی ترغیب دی کہ وہ تسبیحات کو اپنی انگلیوں پر شمار کریں۔ ان روایات  کے بعض طرق میں  دائیں ہاتھ کا بھی ذکر ہے، اور جن روایات میں دائیں کا ذکر نہیں ہے، وہاں "اعقدن الأنامل" کا لفظ مذکور ہے، اور  "عقدِ اَنامل"  جو  عرب میں گنتی کا معروف طریقہ تھا، اس کی گنتی دائیں ہاتھ کی  چھوٹی انگلی  سے شروع ہوتی ہے، لیکن اس کا مخصوص طریقہ ہے، ان روایات کی روشنی میں   اور  ان پر عمل کرنے کی نیت  سے  دائیں ہاتھ پر کوئی تسبیح پڑھے اور "عقدِ اَنامل" کے معروف طریقے پر گنتی کرتے ہوئے چھوٹی انگلی سے شروع کرے تو یہ مستحب ہوگا۔ 

البتہ  اگر "عقدِ اَنامل" کے طریق پر گنتی نہ آتی ہو تو  دائیں ہاتھ  سے تسبیح شروع کرنے میں اچھے کام دائیں ہاتھ سے شروع کرنے کے استحباب پر عمل ہوجائے گا، خواہ   دائیں  ہاتھ  کی  چھوٹی انگلی سے شروع کرے یا شہادت کی انگلی سے،  اور بائیں  ہاتھ سے شروع کرنا  بھی منع نہیں  ہے۔

نسائی شریف میں ہے:

"أخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا أبو عاصم، عن محمد بن بشر، عن أشعث بن أبي الشعثاء، عن الأسود بن يزيد، عن عائشة قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب التيامن، يأخذ بيمينه، ويعطي بيمينه، ويحب التيمن في جميع أموره»."

(التيامن في الترجل/ جلد:8/ صفحہ:133/ رقم لحدیث:5059/ط: مكتب المطبوعات الإسلامية - حلب)

مُصنف ابن أبي شيبة میں ہے:

"حدثنا محمد بن بشر قال سمعت هانئ بن عثمان يحدث، عن أمه حميضة بنت ياسر، عن جدتها يسيرة، و كانت إحدى المهاجرات، قالت: قال لها رسول الله صلى الله عليه و سلّم: عليكنّ بالتسبيح و التكبير و التقديس، و اعقدن بالأنامل؛ فإنهنّ يأتين يوم القيامة مسئولات مستنطقات، و لاتغفلن فتنسين من الرحمة."

(باب في ثواب التسبيح/ جلد10/ صفحہ:289/ رقم الحدیث:30027).

"أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، أخبرنا أبو الطيب محمد بن أحمد بن الحسن الحيري، حدثنا محمد بن عبد الوهاب الفراء، أخبرنا علي بن عثام العامري، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، عن عطاء بن السائب، عن أبيه، عن عبد الله بن عمرو، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقد التسبيح.

وفیه ایضا:  وأخبرنا أبو علي الروذباري، أخبرنا أبو بكر بن داسة، حدثنا أبو داود، حدثنا محمد بن قدامة، حدثنا عثام، فذكره بإسناده نحوه، زاد في حديثه: " بيمينه ".

( الدعوات الكبير، باب عقد التسبيح/جلد1/صفحہ:444/ط: غراس للنشر والتوزيع - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں